پی ٹی آئی کو خفیہ ہاتھ کنٹرول کر رہا ہے اور اس کا ایجنڈا پاکستان نہیں، محسن نقوی

محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کوایک خفیہ ہاتھ کنٹرول کررہا ہے اس کا ایجنڈا پاکستان نہیں ہے، خفیہ ہاتھ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے نکلا ہے اوروہ کامیاب نہیں ہوا، اگران کے مطالبات ہوتے تو وہ اس طرح نہ کرتے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے آنسو گیس اور شیل برسائے جا رہے ہیں۔ ہم کسی بھی صورت جانی نقصان نہیں چاہتے، گولی کا بدلہ گولی سے دینا آسان تھا۔ تین رینجرزاہلکار اور ایک پنجاب پولس کا اہلکار شہید ہوا۔

محسن نقوی نے کہا کہ مظاہرین کو روکنے کےدوران ہمارے متعدد اہلکار زخمی ہوئے ہیں، آئی جی سے کہا ہے کہ ان کا اختیار ہے جس طرح مرضی ہینڈل کریں، سب سے پہلے ہماری ترجیح ریڈ زون کا تحفظ ہے، مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کو مکمل اختیار دے دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کل چار جوانوں کی شہادت ہوئی۔ شہید جوانوں نے فرض کی ادائیگی کے دوران جانیں قربان کیں، شہید جوانوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، حملہ آوروں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ مظاہرین میں دو ہزار کے قریب بندے تربیت یافتہ ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کیا آنسو گیس کا شیل ایک عام آدمی کو مل سکتا ہے؟ آنسو گیس کا ایک شیل ساڑھے چار ہزارمیں آتا ہے، کے پی حکومت نے مظاہرین کو سارے آنسو گیس شیل فراہم کیے ہیں اوراسلحہ بھی استعمال کیا گیا۔ پی ٹی آئی والوں نے ہر چیز کا فائدہ اٹھایا۔ صرف خیبرپختون خوا سے لوگ آئیں گے، پنجاب سے کوئی نہیں آیا۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے مظاہرین کو سنگجانی کی آفردی تھی، ان کی پوری کی پوری لیڈرشپ خون خرابا نہیں چاہتی صرف ایک خفیہ قیادت اس صورت حال کی ذمے دار ہے۔ فساد کی جڑ صرف ایک خفیہ ہاتھ ہے۔ خفیہ ہاتھ کامیاب نہیں ہوا، اس کا ایجنڈا کچھ اورہے، خفیہ ہاتھ سب پربھاری ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ آپ ان کی قیادت سے پوچھ لیں کیا سنگجانی جانے کا فیصلہ نہیں ہوا تھا؟ فساد کی جڑتوخفیہ ہاتھ ہے، پی ٹی آئی کی قیادت تو بات کرنا چاہتی تھی۔ پی ٹی آئی کنٹرول کےخفیہ ہاتھ کا ایجنڈا پاکستان نہیں ہے۔ خفیہ ہاتھ کے ارادے کچھ اورہیں اورپی ٹی آئی کے ساتھ کچھ ہونے والا ہے۔

انھوں مذید کہا کہ مظاہرین کی اصل تعداد تو نہیں بتا سکتا تین چار طرف سے مختلف قافلے ہیں۔ پی ٹی آئی والے مذاکرات بھی کرتے ہیں، فیصلے بھی ہوجاتے ہیں اورپھرمکرجاتے ہیں، اگران کے مطالبات ہوتے تو وہ اس طرح نہ کرتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں