حکومت نجی آئی پی پیز ، سرکاری بجلی گھروں اور شمسی و پن بجلی کے منصوبوں کے ساتھ مارچ 2025 تک مذاکرات مکمل کرکے بجلی کے ٹیرف کو 12 روپے تک کم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
مزید برآں سی پیک اور سرکاری پاورپلانٹس کے قرضوں کی ری پروفائل اور بجلی کے بلوں پر محصولات کو کم کرنے کے طریقہ کار کو آئندہ فروری تک مکمل کرلیاجائےگا اور آمدن میں ہونے والی کمی کا انتظام معیشت کے دیگر سیکٹرز سے پورا کیا جائے گا۔
سینئر سرکاری عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ پہلے مرحلے میں حکومت 5 آئی پی پیز حبکوپاور، روش پاور، اے ای ایس لال پیر پاور، صباپاور پلانٹ اور اٹلس پاورکے ساتھ منصوبوں کو ختم کیاگیا اور اب اسے 365 میگاواٹ کے پاک جین پاورلمیٹڈ آئی پی پی کے ساتھ معاہدہ ختم کیاجا رہا ہے، اس طرح حکومت اب تک 6 کنٹریکٹ ختم کرنے والی ہے۔
اس عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم پاورٹیرف کو 3 روپے فی یونٹ تک کم کرنے کے قابل ہوگئے ہیں اور قرض کی ری پروفائلنگ کے ذریعے ٹیرف کو مزید 4 روپےفی یونٹ کم کرنے میں مدد ملے گی اور حکومتی کارپرداز بجلی کے بلوں پر ٹیکس کم کرکے اس کے اثر کو 5 روپے فی یونٹ تک کم کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح آف پیک ٹیرف 41.68 روپے فی یونٹ سے کم ہوکر 29.68 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائےگا اور پیک آور ٹیرف 36 روپے فی یونٹ تک کم ہو جائےگا۔
بجلی پر ٹاسک فورس 18 آئی پی پیز کے ساتھ اپنی بات چیت مکمل کرے گی اور ان کنٹریکٹس کو ’’ لینے پرادائیگی‘‘کے موڈ میں چند دنوں میں تبدیل کرے گی۔ ان 18 میں سے 15 آئی پی پیز پہلے ہی نظرثانی شدہ کنٹریکٹس پر دستخط کر چکی ہیں اور اب حکومت ایٹمی بجلی گھروں، پن بجلی گھروں اور کوئلے کی بنیاد پر چلنے والے اور آر ایل این جی کی بنیاد پر چلنے والے بجلی گھروں اور صوبائی حکومتوں کے بجلی گھروں اور جینکوز سے بات چیت ہوگی۔