پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے طنزیہ انداز اپنایا اور کہا کہ آپ کو نیا پاکستان مبارک ہو، خبردار اگر آپ میں سے کسی نے پھر سے اس ناجائز، نالائق اور نااہل ترین حکومت کے لیے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا۔
قومی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن کو پی ٹی آئی-آئی ایم ایف بجٹ پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع نہ ملے اور اسے عوام کے سامنے ایکسپوز نہ کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں قومی اسمبلی جو کچھ ہوا وہ دراصل 4 فیصد نمو سے متعلق جھوٹ کو چھپانے کی سعی تھی۔
بلاول بھٹو نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘عوام کو اپوزیشن کی تقاریر کی ضرورت نہیں وہ تو حکومت کی جانب سے پیدا ہونے والی مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ جو ادویات نہیں خرید سکتا، بے روزگار ہے، انہیں معلوم ہے کہ معاشی ترقی کے دعوے جھوٹے ہیں۔
‘جب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیں گے تب تک ہر بجٹ غیر آئینی ہوگا’
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں عالمی معاشی بحران تھا، مہنگائی تھی اور دو سیلاب کا سامنا بھی کیا لیکن کبھی عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی حکومت میں مہنگائی کے وقت لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا لیکن حکومت احساس پروگرام لائی مگر عوام کا احساس نہیں کیا۔