وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ایک بار پھر دنیا کو خبردار کیا ہے کہ وہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے۔
رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے دفتر خارجہ میں ڈچ ہم منصب سِگرِد کاگ سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ‘اس طرح کے اقدام کے خطرناک نتائج ہوں گے اور اس سے کوئی نہیں بچے گا’۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘انخلا کا عمل مکمل ہونے کے بعد تمام نظریں افغانستان میں نئی حکومت کے قیام پر جمی ہوئی ہیں اور لوگ اب اندازہ لگائیں گے کہ یہ حکومت کتنی جامع ہے اور پھر اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کریں گے’۔
عالمی برادری اس بات کو واضح کر چکی ہے کہ وہ صرف افغانستان کے تمام لوگوں کی نمائندگی کرنے والی ایک جامع حکومت کو قبول کریں گے۔
خطے میں افغانستان پر اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، شاہ محمود قریشی
جامع حکومت کے قیام کے امکان کے حوالے سے افغانستان سے ملنے والے ابتدائی اشارے زیادہ مثبت نہیں ہیں، اس طرح کی صورتحال نئی افغان انتظامیہ کے لیے عالمی سطح پر قبول کرنے کے حوالے سے چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا، افغانستان کی انسانی ضروریات کے بارے میں فکر کرے اور وہاں معاشی تباہی کو روکنے کی کوشش کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغانستان کی ترقی کے حوالے سے مغرب میں دلچسپی دیکھی ہے اور امید کرتے ہیں کہ یہ دلچسپی ابتدائی مرحلے کے بعد بھی قائم رہے گی۔
ڈچ وزیر خارجہ سگرد کاگ کا کہنا تھا کہ نیدرلینڈز کا افغانستان کے ساتھ دیرینہ عہد ہے اور وہ آگے بھی برقرار رہے گا۔