وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ نے اسٹرٹجک ڈائیلاگ کے لیے نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔
پاکستان کے دورے پر اسلام آباد میں موجود برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب سے ملاقات کے بعد دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر خارجہ سے باہمی تعلقات اور افغانستان پر بات ہوئی، اسٹرٹجک بات چیت کے لیے ہم نے نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ‘ملاقات میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے گرے لسٹ کے حوالے سے بھی برطانوی وزیر خارجہ سے بات چیت ہوئی ہے، ہم نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اقدامات کیے ہیں’۔
اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان سے گہرے تعلقات ہیں اور مستقبل مین اسے مزید بڑھانا چاہتے ہیں اور افغانستان کے معاملے پر ہمارا پاکستان کے ساتھ باہمی موقف بھی ہے’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم کا پاکستانی حکام کے ساتھ دورہ کیا اور زمینی حقائق سے آگہی حاصل کی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘برطانوی حکومت نے افغانستان کے ہمسایوں کو امداد کی مد میں 3 کروڑ پاؤنڈ مہیا کر چکے ہیں’۔
پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘برطانیہ پاکستان کو ریص لسٹ میں شامل کرنے پر تشویش سے آگاہ ہے اور اس حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی برطانوی حکام کے ساتھ کورونا کے تکنیکی معاملات پر بات چیت ہوگی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ تکنینی بنیادوں پر کیا جائے گا’۔
خیال رہے کہ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب پاکستان کے دو روزہ دورے پر پہنچے تھے۔
دفتر خارجہ آمد پر برطانوی وزیر خارجہ نے شجر کاری مہم کو فروغ دینے کے لیے پودا بھی لگایا تھا۔