چین کا افغانستان کی نئی حکومت سے روابط برقرار رکھنے کا عزم

چین نے افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ طالبان کی نئی حکومت کے رہنماؤں سے روابط برقرار رکھنے کو تیار ہے اور ساتھ ہی طالبان سے ملک میں امن و امان بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ میں روز مرہ کی بریفنگ کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن سے سوال پوچھا گیا کہ کیا چین افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرے گا جن کے ناموں کا اعلان گزشتہ روز کیا گیا ہے۔

: ملا حسن اخوند وزیراعظم اور ملا عبدالغنی ان کے نائب ہوں گے، طالبان کا عبوری حکومت کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ چین عبوری حکومت کے قیام کے طالبان کے اعلان کو بہت اہمیت دیتا ہے، اس کے ساتھ ہی تین ہفتوں سے ملک میں جاری انارکی کا خاتمہ ہو گیا ہے اور یہ ملک میں امن و امان کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے انتہائی اہم قدم ہے۔
انہوں نے تبصرہ کیا کہ طالبان نے نئی حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر اپنی تنظیم کے اعلیٰ عہدیداروں کو رکھا ہے جس میں گروپ کے بانی وزیر اعظم ہیں اور امریکا کی دہشت گردی کی فہرست میں مطلوب رہنما وزیر داخلہ ہیں۔

وانگ وینبن نے کہا کہ چین، افغانستان کی خودمختاری اور سالمیت کی قدر کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہمیں اُمید ہے کہ افغان حکام ہر نسل اور گروہ کے لوگوں کو غور سے سنیں گے تاکہ اپنے لوگوں کی خواہشات اور بین الاقوامی برداری کی توقعات پر پورا اتر سکیں۔
جہاں ابھی دنیا طالبان کی نئی حکومت کے اقدامات کی منتظر ہے وہیں چین کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں نئی طالبان حکومت کے ساتھ روابط قائم کرنے کے لیے تیار ہے اور اسے ملک کی تعمیر نو کے لیے انتہائی اہم قدم قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں