مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے پنج شیر میں پاکستان کی جانب سے طالبان کو مدد فراہم کرنے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے انہیں بھارت کے بنائے گئے ’جعلی نیوز نیٹ ورک‘ اور سابقہ افغان حکومت کے الزام سے منسلک کردیا۔
خیال رہے کہ طالبان کے پنج شیر پر قبضے کے بعد 7 ستمبر کو کابل میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے جس میں مظاہرین نے پاکستان کی مبینہ مداخلت کی مذمت کی تھی۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے پروگرام ’سی این این کنیکٹ دی ورلڈ‘ میں میزبان بیکی اینڈرسن نے افغانستان میں طالبان مخالف قوتوں اور ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے افغانستان میں ’غیر ملکی مداخلت کی مذمت کے بارے میں معید یوسف سے سوال کیا۔
فیکٹ چیک’: امریکی طیارے کی تصویر دکھا کر پنج شیر میں پاکستانی طیارہ گرانے کا جھوٹا دعویٰ
شو کی میزبان نے پوچھا کہ پاکستانی فوج نے ڈرونز اور دیگر ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے پنج شیر میں طالبان کے مخالفین پر حملوں میں مدد فراہم کی؟ جس کے جواب میں مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ’میں صرف اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ یہ مضحکہ خیز ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کابل کی گزشتہ حکومت کی جانب سے قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا جس پر بدقمستی سے بین الاقوامی برادری نے بھی یقین کرنا شروع کردیا کیوں کہ وہ اپنی ناکامی پر بات نہیں کرنا چاہتی‘۔
بالخصوص پاکستان کی جانب سے پنج شیر میں طالبان کی ڈرون سے مدد کے الزامات کے جواب میں مشیر قومی سلامتی نے ایک کاغذ دکھایا جو بھارتی نیوز چیننلز کے اسکرین شاٹس کا تھا جو پاکستان کے خلاف جعلی خبریں پھیلا رہے تھے۔
کاغذ پر ایک تصویر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ برطانیہ کے علاقے ویلز میں ایک امریکی طیارے کی پرواز ہے جسے بھارت کے مرکزی میڈیا نے ایسا بنا کر پیش کیا کہ جیسے پاکستان پنج شیر میں کچھ کررہا ہے’۔
طالبان کا افغان صوبے پنج شیر پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’بھارت نے (پاکستان کے خلاف) جعلی نیوز نیٹ ورک بنانے میں لاکھوں ڈالرز خرچ کیے ہیں‘۔
بیکی اینڈرسن نے آئی ایس آئی کے سربراہ کے دورہ کابل کا حوالہ دیتے ہوئے معید یوسف سے افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت کی تشکیل میں پاکستان کے کردار کے بارے میں بھی سوال کیا۔
جس پر معید یوسف نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ سے بہت پہلے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر کیوں افغانستان گئے تھے؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحد افغانستان سے منسلک ہے اور سرحدوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے نئی حکومت سے رابطہ کرنا تھا، آئی ایس آئی کے سربراہ نے کابل کا دورہ کیا اور وہ دوبارہ بھی کریں گے۔