لاہور: ورلڈکپ 1992 کے اوپننگ بلے باز رمیز راجہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے بلا مقابلہ 36 ویں چیئرمین منتخب ہوگئے۔ سابق کپتان، عبدالحفیظ کاردار اور جاوید برکی کے بعد یہ عہدہ سنبھالنے والے چوتھے ٹیسٹ کرکٹر ہیں۔
نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر لاہور میں پی سی بی کے بورڈ آف گورنر کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں سابق کپتان رمیز راجہ بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوئے۔ پیٹرن اِن چیف پی سی بی عمران خان کے نامزد ممبر نے بورڈ کے 36 ویں چیئرمین بننے پر بی او جی ممبرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنا پلان شیئر کیا اور کہا کہ پاکستان کرکٹ میں کلچر، مائنڈ سیٹ، رویے اور سوچ کو بدلنا ان کی اولین ترجیح ہے، بحیثیت سابق کرکٹر پاکستانی کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کا بھی خیال رکھیں گے۔
نومنتخب چیئرمین رمیز راجہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ میں کلچر، مائنڈ سیٹ، رویے اور سوچ کو بدلنا اولین ترجیح ہے، کھیل کو میدان کے اندر اور باہر دونوں مقامات پر پروان چڑھائیں گے، کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنا ہوگا، سب کو قومی ٹیم کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ انکا کہنا تھا کہ مصباح الحق اور وقار یونس نے محنت اور ایمانداری سے کام کیا، مستقبل کی کرکٹ میں آپ کو تبدیلی نظر آئے گی، کمنٹری باکس کی آسان پوزیشن چھوڑ کر چیلنج قبول کیا، ایک تاثر بن چکا ہے کہ کرکٹرز انتظام نہیں سنبھال سکتے۔
رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ خواہش ہے قومی کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم بنے، ورلڈکپ 1992 اور 1999 میں فرق صرف مضبوط قیادت کا ہے، ورلڈکپ کیلئے میتھیو ہیڈن سے بطور ہیڈ کوچ معاہدہ کرلیا، ورنن فلائنڈرز بولنگ کوچ مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی 20 ورلڈکپ کیلئے بہتری ٹیم منتخب کی گئی ہے، ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہے، اسکول اور کلب سطح پر کرکٹ کو فروغ دیا جائے گا، انٹرنیشنل کرکٹرز پیدا کرنیوالے کلب کے اخراجات پی سی بی اٹھائے گا، پچز کرکٹ کی شہ رگ ہے اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے، میں یہاں گالیاں کھانے نہیں آیا۔
واضح رہے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بننے کا اعزاز سابق بیوروکریٹ، ججز، جرنیل، سفارتکار معروف تاجر و سیاستدانوں سمیت کرکٹرز نے پایا، تمام تجربات کے بعد ایک بار پھر کرکٹر کو چیئرمین بنا دیا گیا ہے۔ کرکٹ سے وابستہ افراد کو بورڈ کی ذمہ داری سونپی گئی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹرز میں رمیز راجہ سے پہلے لیجنڈری عبدالحفیظ کاردار، جاوید برکی اور اعجاز بٹ بطور چیئرمین خدمات پیش کر چکے ہیں۔ بحیثیت کپتان یہ چیلنج قبول کرنے والے رمیز راجہ تیسرے خوش نصیب ہیں۔ پہلے ٹیسٹ کپتان مئی 1972 سے اپریل 1977 تک سربراہ رہے جبکہ جاوید برکی جنوری 1994 سے مارچ 1995 کے عارضی و عبوری عرصہ کے لیے چیئرمین رہے۔
نئے چیئرمین میں سابق کرکٹر، کپتان، چیف ایگزیکٹیو پی سی بی، موجودہ کمنٹریٹر، نقاد اور مبصر کی خوبیاں شامل ہونے کے باعث رمیز راجہ پر زیادہ توقعات ہیں۔
خیال رہے 14 اگست 1962 کو فیصل آباد میں پیدا ہونے والے رمیز راجہ کے لیے کرکٹ فیملی گیم تھی۔ والد اور پھر بھائیوں میں سے مایہ ناز بیٹسمین وسیم حسن راجہ کے ٹیسٹ پلیئر بننے سے شوق جنون میں بدلہ، رمیز راجہ نے 57 ٹیسٹ میچز کھیلے، 2 سنچریز سمیت 2833 رنز بنائے، بہترین اننگز 122 رنز کی کھیلی۔
198 ون ڈے میچز میں تریسٹھ اعشاریہ تین ایک کے اسٹرائک ریٹ سے 5841 رنز جوڑے، جس میں 9 سنچریز اور 31 ففٹیز شامل تھیں۔ ورلڈکپ 1992 میں رمیز راجہ نے ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کے خلاف تگڑے سیکڑے جڑے، کیویز کے خلاف سابق اوپنر کے 119 ناٹ آؤٹ رنز انتہائی قیمتی ثابت ہوئے۔ فائنل میں کپتان عمران خان کی گیند پر انگلینڈ کے آخری بیٹسمین رچرڈ النگورتھ کا کیچ تھام کر فاتح عالم بنے۔
رمیز راجہ بینک ٹیم کے کھلاڑی کے بعد سلیکٹر اور کوچ بھی رہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باعث کمنٹری اور تجزیوں سے کرکٹ میں اِن رہنے کے ساتھ ساتھ خوب شہرت پائی.