لاہور: امریکی ڈالر تمام پچھلے ریکارڈز توڑتے ہوئے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا.
سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی آمد کا حجم 10سال کی بلند سطح پر پہنچنے کے باوجود روپیہ مسلسل عدم استحکام کا شکار ہے ۔ بیرونی ادائیگیوں، بڑھتی ہوئی درآمدات نے روپیہ کو کمزور رکھا جبکہ معاشی مستقبل کے بارے میں غیریقینی صورتحال سے بھی ڈالر کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے۔ ملکی ریکارڈ درآمدات، تاریخ ساز کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی روپیہ کی قدر پر اثر انداز ہورہا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر مزید 84 پیسے مہنگا ہو گیا اورقیمت 168 روپے 10 پیسے سے بڑھ کر 168 روپے 94 پیسے ہو گئی ہے
7 مئی سےاب تک ڈالر 17 روپے 64 پیسےمہنگا ہوا ہے۔ 4 ماہ کے دوران ڈالر ساڑھے 10 فیصد مہنگا ہوا ہے، بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 2 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
دوسری طرف اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی 80 پیسے مہنگی ہوئی اور قیمت 169 روپے 80 پیسے ہو گئی ہے۔
اُدھر پاکستان سٹاک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کے باعث 379.12 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی اور 100 انڈیکس 46891.34 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا اور پورے کاروباری روز کے دوران 19 کروڑ 91 لاکھ 26 ہزار 574 شیئرز کا لین دین ہوا جس کے باعث سرمایہ کاروں کو 50 ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا