کابل: عہدیداروں نے بتایا ہے کہ طالبان افغان حکومت کے سابق اعلیٰ عہدے داروں کے اکاؤنٹس کی چھان بین کر رہے ہیں
رپورٹ کے مطابق افغانستان بینک کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تحقیقات سابق سرکاری ملازمین، وزرا اور قانون سازوں کے اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
طالبان کے دوبارہ سَر اٹھانے کے بعد افغانستان کا کیا ہوگا؟
ایک نجی بینک کے منیجر نے تصدیق کی کہ طالبان کے آڈیٹروں کی ایک ٹیم کو منتخب کیا گیا تاکہ منتخب سابق سرکاری افسران کے اکاؤنٹس چیک کیے جا سکیں۔
سابق صدر اشرف غنی کی انتظامیہ میں کرپشن بڑے پیمانے پر تھی اور خیال کیا جاتا ہے کہ لاکھوں ڈالر کی امدادی رقم عوامی فلاح و بہبود کے بجائے ذاتی اکاؤنٹ میں ڈال دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ سقوطِ کابل کے بعد اشراف غنی ابوظہبی فرار ہوگئے تھے جس کے بعد کہا گیا کہ وہ اپنے ساتھ بڑی تعداد میں ڈالر لے کر گئے ہیں لیکن انہوں نے خبروں کی تردید کی تھی۔
طالبان کا خوف: افغان خواتین فٹبالرز پاکستان پہنچ گئیں
کئی طالبان عہدیداروں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو شائع کی جس کا مقصد سابق نائب صدر امر اللہ صالح کی پنج شیر رہائش گاہ سے برآمد ہونے والے لاکھوں نقد اور سونا دکھانا تھا۔
ویڈیو کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم ویڈیو میں طالبان جنگجوؤں کو فرش پر بیٹھے اور نقد رقم اور سونے کو گنتے ہوئے دکھایا گیا۔
ایک جنگجو نے کہا کہ انہوں نے پنج شیر میں پہلے دن ایک لاکھ ڈالر برآمد کیے اور بعد میں تلاش میں مزید 62 لاکھ دالر اور 18 سونے کے بسکٹ ملے۔