اقوام متحدہ کے سربراہ کی چین اور امریکا کو سرد جنگ سے بچنے کی تنبیہہ

ممکنہ نئی سرد جنگ کے بارے میں انتباہ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ نے چین اور امریکا سے اپیل کی کہ وہ اپنے ‘مکمل طور پر غیر فعال’ تعلقات کو ٹھیک کریں اس سے پہلے کہ دو بڑے اور گہرے بااثر ممالک کے درمیان مسائل پوری دنیا تک پھیل جائیں۔

یہ بات اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس سے قبل بات اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی دو بڑی معاشی قوتوں کو ماحولیات پر تعاون کرنا چاہیے اور تجارت اور ٹیکنالوجی پر بات چیت کرنی چاہیے.

انہوں نے کہا کہ ‘بدقسمتی سے آج صرف محاذ آرائی ہے’۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ‘ہمیں دو قوتوں کے درمیان ایک فعال تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے جو ویکسینیشن کے مسائل، ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل اور بہت سے دیگر عالمی چیلنجز کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے جو کہ بین الاقوامی برادری اور بنیادی طور پر سپر پاورز کے درمیان تعمیری تعلقات کے بغیر حل نہیں کیے جا سکتے’۔

پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا

دو سال قبل انٹونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کیا تھا کہ ‘دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گی جہاں امریکا اور چین اپنے اپنے انٹرنیٹ، کرنسی، تجارت، مالیاتی قواعد اور جیو پولیٹیکل اور فوجی حکمت عملی بنائیں گے’۔
انہوں نے انٹرویو میں اس انتباہ کو دہراتے ہوئے مزید کہا کہ دو حریف جغرافیائی اور فوجی حکمت عملی ‘خطرات’ پیدا کریں گے اور دنیا کو تقسیم کریں گے اس لیے تعلقات کو ٹھیک کرنا ہوگا اور جلد ہی کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر قیمت پر ایک سرد جنگ سے بچنے کی ضرورت ہے جو کہ ماضی کی جنگ سے مختلف ہو گی اور شاید زیادہ خطرناک اور اس کا انتظام کرنا زیادہ مشکل ہو گا۔
واضح رہے کہ سوویت یونین اور اس کے مشرقی بلاک اتحادیوں اور امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کے درمیان نام نہاد سرد جنگ دوسری جنگ عظیم کے فوراً بعد شروع ہوگئی تھی اور 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے ساتھ ختم ہوئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں