لندن: اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ برطانیہ کا مجوزہ قانون بین الاقوامی مہاجرین کے تحفظ کے قوانین کو مجروح کرتا ہے۔
برطانیہ نے پناہ گزینوں کے لیے مجوزہ قانون کو کئی دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی تبدیلی قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بریگزٹ کی پُر زور حامی برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے کہا ہے کہ موجودہ نظام مغلوب ہے، پناہ گزینوں کا کنٹرول واپس حاصل کرنا بریگزٹ مہم کا اہم حصہ تھا۔
برطانیہ کے پناہ گزینوں کی کشتیاں واپس بھیجنے کے ارادے پر فرانس برہم
انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے مجوزہ نیا قانون ’لوگوں کی اسمگلروں کو ادائیگی کرنے کی صلاحیت پر نہیں بلکہ پناہ کی حقیقی ضرورت پر مبنی ہوگا‘۔
تاہم یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ یہ بل ملک میں پناہ حاصل کرنے والے زیادہ تر پناہ گزینوں کو نقصان دہ اور بلاجواز جرمانے کے ذریعے سزا دے گا، پناہ گزینوں کا ایک ایسا ماڈل بنائے گا جو پناہ گزینوں کے تحفظ کے بین الاقوامی قوانین اور طریقوں کو کمزور کرے گا۔
ان تجاویز کے تحت لوگوں کے قانونی طور پر یا غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونے کا پناہ کی درخواستوں کے آگے بڑھنے پر اثر پڑے گا۔
مارچ میں اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے پریتی پٹیل نے کہا تھا کہ اگر لوگ غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچتے ہیں تو وہ اب قانونی طور پر آنے والوں کے برابر کے حقوق حاصل نہیں کریں گے اور ان کے لیے یہاں رہنا مشکل ہوگا۔
’دس ہزار سے زائد بے سہارا مہاجرین بچے یورپ میں لاپتہ‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر 60 فیصد سے زیادہ غیر قانونی آمدورفت کی طرح انہوں نے فرانس جیسے محفوظ ملک کے ذریعے یہاں تک پہنچنے کے لیے سفر کیا ہوا ہو تو انہیں پناہ کے نظام میں فوری طور پر داخلہ نہیں ملے گا جیسا آج کل ہوتا ہے۔