حکومت کا آمدن بڑھانے کے لیے پٹرولیم لیوی میں اضافہ کرنے کا امکان

حکومت پاکستان کی جانب سے 2021-22 کے وفاقی بجٹ اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت محصولات کی وصولی کو بہتر بنانے کے لیے پیٹرول اور دیگر پٹرولیم مصنوعات پر پٹرولیم لیوی میں بتدریج اضافہ کرنے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار نے کہا کہ اس اقدام سے کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) اور پیٹرول کی قیمتوں کے درمیان فرق کو وسیع کرنے میں مدد ملے گی اور اس میں درآمدی بل بھی شامل ہوسکتا ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال کے دوران پٹرولیم لیوی کا 610 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن درحقیقت پہلی سہ ماہی کے پہلے ڈھائی ماہ میں 25 ارب روپے سے زیادہ جمع نہیں کر سکی۔

سندھ، بلوچستان میں ‘سی این جی’ کی 4 روزہ بندش کا اعلان

وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات کی تاکہ سی این جی سیکٹر کو درپیش چیلنجز کی وضاحت کی جا سکے۔

فی الحال ایل این جی کی بین الاقوامی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی سے مقامی مارکیٹوں میں پیٹرول کے مقابلے میں سی این جی نسبتاً مہنگی ہو گئی ہے۔

بیان میں آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد لطیف کے حوالے سے کہا گیا کہ سی این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے مقامی صارفین کے لیے ایندھن کے طور پر اس کے انتخاب کو کمزور کیا ہے، انہوں نے اجلاس میں سی این جی اور پیٹرول کی قیمت کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔

سی این جی اسٹیشنز کو جلد نئے لائسنس جاری کیے جائیں گے

بیان کے مطابق اجلاس میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ سی این جی پاکستان میں ماحول دوست اور متبادل ایندھن کے طور پر متعارف کروائی گئی تھی جس کا بنیادی مقصد پیٹرول کی مہنگی درآمد کو کم کرنا تھا۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ 15 سالوں کے دوران سی این جی سیکٹر میں مجموعی طور پر تقریباً 4 کھرب 50 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

ملاقات میں شوکت ترین نے سی این جی سیکٹر کے وفد کو بتایا کہ کووڈ 19 وبا کے باعث فراہمی میں رکاوٹوں کی وجہ سے ایل این جی سمیت دیگر پٹرولیم مصنوعات کی بین الاقوامی قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں