واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن اورجنرلز کے بیانات میں تضاد سامنے آگیا، امریکی کمانڈر سینٹرل کمانڈ جنرل میکنزی نے کہا ہے کہ انہوں نے افٖغانستان میں 2500 فوجی رکھنے کا مشورہ دیا تھا، جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک سال قبل کہا تھا جلد بازی میں نکل گئے تو طالبان حکومت میں آسکتے ہیں۔
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر فوجی قیادت کی جانب سے امریکی سینیٹ کی کمیٹی کو بریفنگ، صدر بائیڈن اور جنرلز کے بیانات میں اختلافات سامنے آ گئے۔
جنرل مارک ملی اور جنرل کینیتھ مکینزی نے کہا ہے کہ اُنھوں نے ذاتی طور پر افغانستان میں 2500 امریکی فوجی برقرار رکھنے کی سفارش کی تھی، افغانستان میں امریکی فوج موجود رہنی چاہیے تھی۔ صدر جوبائیڈن نے گزشتہ ماہ امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ انہیں یاد نہیں، کسی جنرل نے انہیں کوئی ایسا مشورہ دیا تھا۔
جنرل کینیتھ مکینزی نے یہ بھی کہا کہ طالبان حکومت کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، آنے والے دنوں میں پاکستان کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک سال کے دوران القاعدہ کے حملے کا خدشہ ہے، ایک سال قبل کہا تھا جلد بازی میں نکل گئے تو طالبان حکومت میں آ سکتے ہیں۔
کمیٹی میں شامل ری پبلیکنز نے انتظامیہ کے نقطہ نظر کو مسترد کرتے ہوئے انخلاء کو ایک المیہ اور ڈراؤنا عمل قرار دیا۔