لاہور: سندھ میں کمپرسڈ نیچرل گیس (سی این جی) کی قیمت 15 روپے بڑھ کر 184 روپے فی کلوگرام اور پنجاب میں 8 روپے بڑھ کر 123 روپے فی لیٹر ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق سی این جی ایسوسی ایشن کی جانب سے نوٹی فکیشن کے نئے نرخ ہفتہ سے نافذ ہوگئے۔
گیس بحران میں شدت: سی این جی اسٹیشنز، صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر غیاث پراچہ نے بتایا کہ حکومت نے ایل این جی کارگو کی موقع پر خریداری کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹ سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) بہت زیادہ نرخوں پر خریدی۔
انہوں نے کہا کہ تاہم اچھی بات یہ ہے کہ قیمت اگلے مہینے سے کم ہونا شروع ہو جائے گی کیونکہ حکومت طویل المدتی 10 سالہ معاہدے کے تحت ہر ماہ قطر سے دو ایل این جی کارگو لے گی۔
ان کے مطابق دیگر عوامل جن کی وجہ سے سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، عام سیلز ٹیکس (ایل این جی درآمد پر) میں 5 سے 17 فیصد اضافہ، ایل این جی کی درآمد پر 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی کا نفاذ اور تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈالر کے تبادلے کی شرح شامل ہے۔
سندھ، بلوچستان میں ‘سی این جی’ کی 4 روزہ بندش کا اعلان
غیاث پراچہ نے مزید کہا کہ سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے مذکورہ بالا عوامل کارفرما ہیں جو ہر ماہ نظر ثانی کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک حالیہ اجلاس میں ایسوسی ایشن کے وفد نے ان کی قیادت میں وزیر خزانہ پر زور دیا تھا کہ وہ سی این جی سیکٹر کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے کیس کو اچھی طرح واضح کیا کہ درآمدی بل پر 82 ارب روپے کا اثر پڑے گا اگر ہم نجی معاہدے کے تحت کم از کم 50 ملین کیوبک فٹ یومیہ ایل این جی درآمد کریں گے۔
پراچہ نے کہا کہ وفاقی وزیر ہماری وضاحت سے مطمئن تھے اور متعلقہ محکموں کو اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت دی تھی۔