وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ’اعلیٰ سطح کی بات چیت‘ کیلئے کابل پہنچ گئے

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی طالبان حکومت کے ساتھ رابطے کرنےکے لیے اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ ایک روزہ دورے پر افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے۔

اس ضمن میں سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی جاری کردہ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ انٹرسروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی کابل پہنچے۔
افغانستان پہنچنے پر پاکستانی وفد کا استقبال افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اور کابل میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے کیا۔

ڈی جی آئی ایس آئی کا دورہ کابل’، غیر روایتی رابطے ضروری ہیں، فواد چوہدری

اس حوالے سے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک روزہ دورے کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بات چیت اور کابل میں عبوری حکومت کی قیادت سے ملاقات کریں گے۔

بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ وہ دیگر افغان رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت پاکستان اور افغانستان کے باہمی تعلقات کے تمام شعبوں کا احاطہ کرے گی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وزیر خارجہ علاقائی امن اور استحکام کے معاملات پر پاکستان کا نقطہ نظر واضح کریں گے۔

جنرل فیض کے ساتھ کیا کچھ بدل رہا ہے؟

دفتر خارجہ نے کہا کہ قریبی برادرانہ ہمسایہ ہونے کی حیثیت سے پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے اس سلسلے میں متعدد اقدامات کا ذکر کیا گیا جس میں سرحدی گزرگاہیں کھلی رکھنا، افغان شہریوں کے لیے ویزا میں سہولت کاری اور خوراک و ادویات کی صورت میں انسانی امداد کی فراہمی شامل ہیں۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد یہ کسی بھی پاکستانی وزیر کا پہلا دورہ افغانستان ہے۔
اس سے قبل ٍپاکستان کی پریمیئر خفیہ ایجنسی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ستمبر کے اوائل میں کابل کا دورہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ بھی کابل کا دورہ کر کے طالبان قیادت سے ملاقات کر چکے ہیں۔
تاہم اب تک دنیا کے کسی ملک نے افغانستان میں طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
پاکستان عالمی برادری پر مسلسل دنیا پر زور دے رہا ہے جنگ زدہ ملک میں انسانی بحران ٹالنے کے لیے طالبان سے رابطے قائم کرے

اپنا تبصرہ بھیجیں