پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجا نے کہا کہ جب تک آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں شکست نہیں دیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے، آئندہ ورلڈ کپ آسٹریلیا میں منعقد ہونے جارہا ہے اس میں زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چئیرمین پی سی بی رمیز راجا کا کہنا تھا اسکول کرکٹ سسٹم کے ساتھ مشترکہ طریقہ کار کا آغاز کریں گے اور اس میں 11 سال سے 16 سال تک کی عمر کے 100 بچوں کو شامل کرتے ہوئے انہیں تقریباً 30 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان بچوں کو مکمل طور پر تربیت دیتے ہوئے انہیں قومی سطح پر میچز کھلائیں گے اور ان کے لیے دنیا کے بہترین کوچز کو تعینات کیا جائے گا۔
چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ کرکٹ کا شوق رکھنے والے بچوں کے لیے ٹیلنٹ ہنٹ بھی قائم کیا گیا ہے جس کا اعلان آئندہ 15 روز کے دوران کردیا جائے گا۔
چیئرمین پی سی بی سے ملاقات کیلئے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سربراہ پاکستان روانہ
کلب کرکٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلب کرکٹ کے لیے سب سے پہلے پچز ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، پچز جب تک ٹھیک نہیں ہوں گی آپ کا کرکٹ ترقی نہیں کر پائے گا، اس کے لیے گراؤنڈ عملے کے ساتھ سب سے زیادہ اجلاس کیے ہیں،پچز کے لیے آسٹریلیا سے مٹی منگوائی جارہی ہے۔
رمیز راجا نے کہا کہ وکٹوں کی بہتری کےلیے 37 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، ہماری کوشش ہے کہ 40 ہائی پریٹ کلب اور اسکول کرکٹ میں بنوائیں گے یہ پچز 7 سے 8 سال تک چلتی ہیں، یہ ایک انقلابی اقدام ہوگا۔
ان کاکہنا تھا کہ کرکٹ اوپر جائے گی تو آپ کا اور میرا تعلق بہتر رہے گا، اس کے لیے ہمارا نقطہ نظر بہتر ہونا چاہیے۔
انہوِں نے کہا کہ ہم نے آئندہ سال اکتوبر میں جونیئر اور انڈر 19 پی ایس ایل کروانے کا منصوبہ بنایا ہے، اس سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، اور ہم آئی سی سی فنڈنگ سے باہر آکر اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے آپ کو اور دنیا اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
:چیئرمین پی سی بی نے دورہ نیوزی لینڈ پر خطرے کا امکان مسترد کردیا
رمیز راجا نے بتایا کہ ہم اپنے ادارے میں شائقین سے رابطے کے لیے ایک شعبہ قائم کرنے جارہے ہیں کیونکہ میچز کے دوران سیکیورٹی کے پیش نظر شائقین کو بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ پارکنگ گراونڈز سے بہت دور ہےم اس شعبے کے ذریعے شائقین مشکلات سے بچ سکیں گے۔
نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کا دورہ منسوخ ہونے کے حوالے رمیز راجا کا کہنا تھا دونوں ٹیموں کے دورے منسوخ ہونے کے بعد پی سی بی پر دباؤ پڑا اور ہم نے آئی سی سی کو سمجھایا کہ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ اور ٹیموں کے دورے منسوخ ہونا علیحدہ معاملات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آئی سی سی سے شکوہ ہے کہ انہوں نے مذکورہ دورے منسوخ ہونے پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا، یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ جب بھی ایشیا کی کوئی ٹیم متاثر ہوتو وہ ایکشن لے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے گراؤنڈز میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو اسپانسرز کو اپنی جانب راغب کرے، ہماری ویو گیلریز اور سیٹس بھی ٹھیک نہیں ہے اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو تب ترقی ملے گی جب ہماری ٹیم مضبوط ہوگی، کرکٹ ٹیم نے جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے اور اسی وجہ سے ہم دنیا کے سامنے مضبوط ہوں گے۔