بیجنگ: چین میں گزشتہ 21 ماہ کے دوران ایک دن میں سب سے زیادہ کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں جبکہ ملک کے شمال مغربی شہر شیان میں کیسز کی تعداد دگنی ہوچکی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایک کروڑ 30 لاکھ آبادی پر مشتمل شیان شہر چین میں کورونا کا نیا مرکز بن گیا ہے، شہر میں لاک ڈاؤن کو 4 روز ہوچکے ہیں جبکہ شہر میں ہفتے کے روز کورونا کی مقامی منتقلی کے 155 کیس سامنے آئے، اس سے ایک دن قبل یہ تعداد 75 تھی۔
یوں چین میں ایک دن میں کورونا کے کُل 158 کیسز سامنے آئے جو کہ 2020 کی ابتدا کے بعد سے ایک دن میں سامنے آنے والے کورونا کے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔
شیان شہر میں 9 سے 25 دسمبر کے دوران کورونا کے 485 کیسز سامنے آئے جس کے بعد وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے، یہ اقدامات چین کی اس پالیسی کا نتیجہ ہیں جو کسی بھی جگہ کورونا کے پھیلاؤ کو جلد از جلد قابو کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
شیان شہر کے ایک عہدیدار ہی وینکوان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ شہر میں 3 مرتبہ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کرکے ان کیسز کی شناخت کی گئی، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ کچھ دنوں تک بھی کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ماہرین کے تجزیے کے بعد لوگوں کے متاثرہ گروہوں کی فوری طور پر اسکریننگ کرنے کے لیے ہم کلیدی علاقوں اور خاص طور پر زیادہ خطرے کی والی جگہوں پر وائرس پر کنٹرول کے اقدامات کو تیز کریں گے‘۔
مقامی حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے شہر بھر میں جراثیم کُش مہم کا آغاز کرے گی، اس حوالے سے شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ گھروں کی کھڑکیاں بند رکھیں اور بالکنیوں سے کپڑے اور دیگر اشیا گھر کے اندر لے جائیں۔
شہری اپنے آجر یا مقامی حکام کی منظوری کے بغیر شہر نہیں چھوڑ سکتے ہیں، کیسز کی شناخت کے لیے متعدد مرتبہ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کی گئی ہے۔
شہری انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ کورونا کی اومیکرون قسم کی وجہ سے کوئی انفیکشن نہیں ہوا ہے، دوسری جانب چینی حکام نے جنوبی چین میں چند بین الاقوامی مسافروں میں کورونا کی اومیکرون قسم کی اطلاع دی ہے۔