کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے لاپتہ ہونے والی 14 سالہ لڑکی دعا زہرا کی جانب سے حیرت انگیز انکشافات منظر عام پر آئے ہیں۔
لاہر سے بازیاب کرائی جانے والی دعا زہرا کا ویڈیو بیان منظر عام پر آگیا ہے جس میں لڑکی نے اپنی پسند سے شادی کرنے اور والدین کے تشدد کے متعلق بتایا ہے۔
دعا زہرا کے ویڈیو بیان کے مطابق اس کے گھر والے لڑکی کو پر تشدد کرتے تھے اور زبردستی اس کی شادی کسی سے کروانا چاہتے تھے۔
دعا زہرا نے اپنے ویڈیو بیان میں قبول کیا ہے کہ اسے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا ہے بلکہ وہ اپنی مرضی سے آئیں ہیں جبکہ ساتھ کوئی قیمتی سامان نہیں لائی۔
ویڈیو بیان کے مطابق دعا زہرا کی اصل عمر 18 سال ہے جبکہ اس کے گھر والوں نے اس حوالے سے غلط بیان دیا ہے۔
دعا نے اپنے ویڈیو بیان میں واضح کیا ہے کہ انہوں نے نے مرضی سے شادی کی ہے اور اب وہ اپنے خٓوند کے ساتھ بہت خوش ہیں۔
واقعے کا پس منظر
16 اپریل کی رات ظفر عباس نے سوشل میڈیا پر ایک خاندان کے ساتھ وڈیو شیئر کی تھی۔
وڈیو میں موجود شخص نے اپنا تعارف مہدی کاظمی کے نام سے کرایا ۔ اس نے بتایا کہ وہ گولڈن ٹاؤن کورنگی کا رہائشی ہے۔
مہدی کاظمی نے بتایا کہ اس کی 14 سالہ بیٹی دعا زہرا کاظمی صبح کے وقت کچرا پھینکنے گھر سے نکلی اور پھر واپس نہیں آئی۔
دعا کے والد نے کہا کہ اس نے اپنی بچی کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن وہ کہیں نہیں ملی، پولیس بھی ان کے ساتھ تعاون نہیں کرہی۔
سوشل میڈیا میں وڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس کے ساتھ دیگر تحقیقتی ادارے بھی دعا کی تلاش میں شامل ہوئے۔
اس دوران پولیس نے دعویٰ کیا کہ دعا اپنی مرضٰ سے گئی ہے کیونکہ اگر اسے اغوا کیا جاتا تو وہ چیخ و پکار ضرور کرتی، اس کے علاوہ اطراف میں لگے سی سی ٹی وی فوتٰج میں بھی کوئی وڈیو موجود نہیں۔
اسی دوران پولیس نے دعا کی بازیابی کا دعویٰ بھی لیکن وہ صحیح ثابت نہ ہوسکا۔