روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی ملک نے یوکرین میں جاری فوجی آپریشن میں مداخلت کی تو روس اس کا فوری جواب دے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر پیوٹن نے گزشتہ روز روسی اراکینِ پارلیمینٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک یوکرین میں جاری کارروائی میں مداخلت کرتا ہے اور روس کے لیے تذویراتی نوعیت کے خطرات پیدا کرتا ہے تو روسی فوج جدید ترین ہتھیار استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔
صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے ہتھیار ہیں جو کسی اور کے پاس نہیں اور ہم ان پر صرف فخر نہیں کریں گے بلکہ ضرورت پڑنے پر انہیں استعمال بھی کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم نے اس حوالے سے پہلے سے ہی تمام فیصلے کر رکھے ہیں۔
خیال رہے کہ روس نے رواں ماہ کے شروع میں اپنے جدید ترین ہائپر سونک میزائل اور نئے اسمارٹ بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کیا تھا۔
منگل کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سینیٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی کو بتایا تھا کہ صدر پیوٹن یوکرین کے معاملے پر سفارت کاری میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ متعدد بین الاقوامی کوششوں کے باوجود اب تک ایسا کوئی اشارہ نہیں دیکھا کہ صدر پیوٹن بامعنی مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں۔
انٹونی بلنکن یوکرین جنگ پر رپبلکن سینیٹر رینڈ پال کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ واضح رہے کہ سینیٹر رینڈ پال روس یوکرین تنازع میں امریکی مداخلت کے خلاف ہیں۔
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین کے پاس روسی جارحیت کو پسپا کرنے کی صلاحیت ہو جو اُسے مذاکرات کی میز پر مضبوط کر سکے۔