رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو وارننگ دیتا ہوں دوسری جماعتوں کے قائدین کا احترام کریں، سابق وزیراعظم اپنے کارکنوں کو بدتمیزی پر اکساتے ہیں، ان کو جوتے پڑیں گے تو یہ ٹھیک ہو جائیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کہتے ہیں لانگ مارچ خونی ہوگا، اگر بیان واپس نہیں لیا تو شیخ رشید کو گھر سے نکلنے نہیں دوں گا، یہ لوگوں کو اکسانے کے بجائے خود کو آگ لگائیں، یہ لوگ اسی طرح انارکی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کریں گے اس کا سامنا آپ لوگوں کو بھی کرنا پڑے گا، آپ اپنی حرکتوں سے باز آجائیں، آپ مجھے ابھی جانتے نہیں ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار صرف نام کے وزیراعلیٰ تھے، عثمان بزدار کو حکم ماننے کیلئے وزیر اعلیٰ رکھا گیا تھا، دو ڈھائی سال سے منشیات کیس میں تاریخ بھگتنے کیلئے آ رہا ہوں، عمران خان مخالفین پر جھوٹے کیس بنانے میں لگے رہے، عمران خان کیسز ثابت نہیں کرسکے، لوگ ضمانتوں پر رہا ہو رہے ہیں، 15 کلو منشیات کیس کے حقائق اب سامنے آ رہے ہیں، منشیات کیس میں عمران خان اور شہزاد اکبر ملزم ہیں، اگر میں نے قتل کیے تھے تو پھر ہیروئن کیس بنانے کی کیا ضرورت تھی ؟ کارکنوں کو بے ہودگی سے منع نہ کیا گیا تو آپ بھی نہیں بچ سکتے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے منشیات برآمدگی کیس میں عدالت سے ریلیف مانگ لیا۔ رانا ثناءاللہ نے مستقل حاضری معافی کی درخواست دائر کر دی۔ عدالت نے اے این ایف سے درخواست پر جواب مانگ لیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ پندرہ کلو منشیات کے مقدمے میں اے این ایف عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت میں رانا ثناءاللہ نے مستقل حاضری معافی کی درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا کہ بطور وزیر داخلہ فرائض سر انجام دے رہا ہوں، عدالت نمائندہ مقرر کرنے کا حکم دے۔
دوران سماعت اے این ایف پراسکیوٹر نے رانا ثناءاللہ کے شریک تین ملزمان کی بریت کی درخواستوں کی مخالفت کر دی اور کہا کہ ہم نے چالان جمع کروا رکھا ہے، جس پر فرد جرم عائد ہونی چاہیے، فرد جرم کی سطح پر ثبوتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، رانا ثناءاللہ کے شریک ملزمان نے کارروائی کے دوران ہاتھ پائی کی، عدالت ملزمان کی بریت کی درخواستوں کو مسترد کرے۔
یاد رہے رانا ثناءاللہ بطور وفاقی وزیر داخلہ پہلی بار اے این ایف عدالت میں پیش ہوئے۔ اس سے قبل 19 فروری 2022 کو رانا ثناءاللہ پیش ہوئے تھے۔