چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کو چاہئے کہ اگر کوئی واقعہ ہوتوصحافیوں کےاداروں کو بھی اس متعلق آگاہ کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے ارشد شریف کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے دلائل میں کہا کہ صابرشاکر کو خدشہ ہے انہیں وطن واپسی پر گرفتار کرلیا جائے گا۔
ارشد شریف نے کہا کہ عدالتی احکامات کے بعد مجھے کسی نے ہراساں نہیں کیا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ ارشد شریف کیخلاف ابھی تک کوئی انکوائری شروع نہیں ہوئی۔
افضل بٹ نے کہا کہ خدشہ ہے ارشد شریف کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ عدالت سے استدعا ہے ابھی درخواست نہ نمٹانے۔
فواد چوہدری کو بھی ارشد شریف کیس میں روسٹرم پر بلاتے ہوئے چہف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پوچھا کہ فواد صاحب آپ نو اپریل کی ٹی وی ٹرانسمیشن دوبارہ
دیکھیں۔ سب ٹی وی چینلز پر یوں لگ رہا تھا جیسے مارشل لا لگ رہا ہے۔ میڈیا اس دن آرمی کی گاڑیاں اور ہیلی کاپٹرز دکھا رہا تھا۔
رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا کہ حالانکہ ایسا کچھ نہیں تھا۔
صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ ہرحکومت ایف آئی اے کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے اور یہ گورنمنٹ بھی کرے گی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ایف آئی اے کو چاہئے کہ اگر کوئی واقعہ ہو تو صحافیوں کے اداروں کو بھی اس متعلق آگاہ کریں۔ سیاسی جماعتیں طے کرلیں کہ سیاسی طورپرغداری کے الفاظ استعمال نہ کریں۔