الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کیے جانے کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں سیاسی اور آئینی ہلچل مزید بڑھ گئی۔
پنجاب اسمبلی میں نمبرز گیم ایک بار پھر اہمیت اختیارکر گئی، نئی صورتحال میں دونوں جماعتوں کےلیے صورتحال دلچسپ بن چکی ہے، ن لیگ کے 5 منحرف نکالنے کے بعد ارکان کی تعداد 160 ہے، پیپلز پارٹی7،آزاد ارکان 4 اور 1 راہِ حق پارٹی کے رکن کی حمایت حاصل ہے۔
حمزہ شہباز کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 172 ارکان کی حمایت رہ گئی ہے۔ ن لیگ کے 5منحرف ارکان کےساتھ تعداد 177 ہے۔
پی ٹی آئی کے 183 ارکان میں سے 25 منحرف نکالنے کے بعد تعداد 158 ہے، پی ٹی آئی کے 158 ارکان میں ڈپٹی سپیکر کا ووٹ بھی شامل ہے، 25 منحرف ارکان میں سے 5 ارکان مخصوص نشستوں سے تعلق رکھتے ہیں پی ٹی آئی 5 ریزرو سیٹوں پر نئے چہرے لا کر ووٹوں کی تعداد 163 کر لے گی۔
ڈپٹی سپیکر کا 1ووٹ مائنس ہونے سے یہ تعداد 162 رہ جائے گی، مسلم لیگ ق کے 10 ووٹوں کے ساتھ پی ٹی آئی کے پاس 172 سیٹیں ہونگی، ن لیگ کے منحرف ارکان نکال کر مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد برابر یعنی 172 پر کھڑی ہو گی۔
نئی صورتحال میں آزاد رکن پنجاب اسمبلی چودھری نثار علی خان کا کردار اہمیت اختیار کرگیا ہے۔