لانگ مارچ سے پہلے پولیس نے کوئیک مارچ کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کر دیں، لاہور میں حماد اظہر کی رہائش گاہ پہنچنے والے درجنوں کارکن اور میاں اسلم اقبال کے بھائی افضل اقبال کو حراست میں لے لیا، لال حویلی میں شیخ رشید کے ملازمین سے پولیس پوچھ گچھ کرتی رہی۔
لاہور، راولپنڈی، سیالکوٹ، ملتان، بہاولپور، ساہیوال، گجرات سمیت دیگر شہروں میں پولیس نے تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا۔ رائیونڈ، اوکاڑہ، پیرمحل، چنیوٹ، وہاڑی میں بھی چھاپوں کے دوران درجنوں کارکن اورپی ٹی آئی رہنما گرفتار کر لئے گئے۔
لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف پولیس کی چھاپہ مار کارروائی کے دوران کانسٹیبل شہید ہو گیا۔ پولیس نے فائرنگ کرنے والے باپ بیٹے کو گرفتار کر لیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ ساجد نامی پی ٹی آئی کارکن کے گھر کی چھت سے فائرنگ کی گئی جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ماڈل ٹاؤن میں پولیس کے مطابق چھاپہ مار کارروائی کے دوران گھر کی چھت سے فائرنگ کی گئی۔ گولی کانسٹیبل کمال احمد کے سینے میں لگی جس سے وہ جاں بحق ہو گیا۔
حماد اظہر کے گھر چھاپے کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں کی فائنل میٹنگ ہو رہی تھی، پولیس نے گھر پر دھاوا بول دیا۔ سیکورٹی گارڈ پر تشدد کیا، میاں محمود الرشید نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ سٹور روم میں موجود باکس میں چھپ کر جان بچائی۔ امتیاز شیخ ، ظہیر عباس کھوکھر ، سعدیہ سہیل بھی پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کے گھر موجود تھے۔
سندھ میں بھی پولیس متحرک نظر آئی، پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکرٹری کے گھر چھاپے کے دوران ایم این اے سیف الرحمان کو حراست میں لے لیا گیا، رکن سندھ اسمبلی بلال غفار کی رہائش گاہ پر بھی پولیس نے ریڈ کیا، علی زیدی نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس چوروں کی طرح رات کو گھروں میں گھس رہی ہے، آزادی مارچ ہر صورت ہو گا، روک سکو تو روک لو۔