وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی بجٹ تقریر کا مسودہ
مسودے کے مطابق اگلے مالی سال تنخواہ دار طبقے کیلئے ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، مہنگائی کی شرح 11.5 فیصد پر لائی جائے گی، 1600 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی کابینہ اور سرکاری اہلکاروں کی پیٹرول کی حد کو 40 فیصد کم کیا جائے گا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق حکومتی خرچ پر لازمی بیرونی دوروں کے علاوہ تمام دوروں پر پابندی ہوگی، آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 5 فیصد رکھا گیا ہے ، جی ڈی پی کو 67 کھرب سے بڑھا کر 78.3کھرب تک پہنچایا جائے گا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال پی ایس ڈی پی کے اخراجات 550 ارب روپے ہوں گے، رواں مالی سال قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 3144 ارب روپے خرچ ہوں گے، اگلے سال جی ڈی پی میں ٹیسکز کی شرح 9.4 فیصد تک لائی جائے گی۔
امپورٹڈ لگژری کاروں اورمقامی سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق 4400 ارب روپے کی سب سے بڑی رقم قرضوں اور سود کی واپسی کیلئے مختص کی گئی ہے جبکہ بجٹ خسارے کا تخمینہ 4800 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق تجارتی خسارے کا تخمینہ27 ارب80 کروڑ ڈالر ،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے لحاظ سے 3.7 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے اوردفاع کیلئے 1523ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے