وفاقی کابینہ اجلاس میں وزراء تیل اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کے بیان پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر برس پڑے اور قیمتیں بڑھانے کے بجائے دوسرے شعبوں سے ایڈجسٹمنٹ کرنے کی تجویز دے دی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر غور کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزراء تیل اور بجلی قیمتوں میں مزید اضافے کے بیانات پر مفتاح اسماعیل پر برس پڑے۔
ریاض پیرزادہ نے کہا کہ پہلے ہی مہنگائی زیادہ ہے، عوام کوس رہے ہیں مزید ظلم نہ کریں جبکہ بعض وزرا نے مؤقف میں کہا کہ قیمتیں بڑھانے کے بجائے دوسرے شعبوں سے ایڈجسٹمنٹ کی جائے۔
مفتاح اسماعیل کابینہ میں زیر عتاب رہے وزرا کے تندو تیز سوالات کے جواب پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دوسرے شعبوں کی حالت بھی ابتر ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف پیسے نہیں دے گا ، آئی ایم ایف نے واضح کہا ہے سبسڈی ختم نہ کی تو قسط جاری نہیں ہوگی۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں خود بھی قیمتوں کے بڑھانے کے حق میں نہیں مگر مجبوری ہے، مجھے پتہ ہے بڑھتی قیمتوں سے میرے دل پر کیا گزر رہی ہے۔
وفاقی کابینہ میں ڈسکہ ضمنی انتخابات سےمتعلق انکوائری پرپیشرفت رپورٹ پیش کی جائے گی جبکہ انڈرانوائسنگ امپورٹ اور اسکے سدباب پر کابینہ کو بریفنگ دی جائے گی۔
کابینہ اجلاس میں قانونی معاملات پر قائم کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق دی جائے گی۔
گذشتہ روز وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ پٹرول کی قیمت مزیدبڑھے گی، پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف معاہدہ نہیں کرے گا اور تباہی کی طرف چلے جائیں گے، مہنگائی کا کوئی توڑ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری طرف سےسمری جاتی ہے تووزراءمجھےکوستے ہیں،کبھی بھی پاکستان کےایسےبرےحالات نہیں دیکھے ،پٹرول کی قیمت بڑھانے پر وزیراعظم سخت ناخوش ہیں۔