وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور اسٹیل سمیت دیگر بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم نے معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بجٹ سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت میں بدترین کرپشن ہوئی، معیشت دیوالیہ ہونے جارہی تھی، ہم نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے، اگرآئی ایم ایف کی طرف سے مزید شرط نہ آئی توہمارا معاہدہ ہوجائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ سے متعلق اہم فیصلے کیے ہیں، اتحادی حکومت نے مشاورت کرکے بڑے جرات مندانہ فیصلے کیے، ان فیصلوں سے شارٹ ٹرم میں مشکلات آئیں گی لیکن ان مشکلات سے نکل آئیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس دو راستے تھے، ہمارے پاس ایک راستہ تھا کہ الیکشن اصلاحات کرکے انتخابات کی طرف چلے جائیں اور دوسرا راستہ تھا کہ سخت فیصلے کریں اورپاکستان کی ڈوبتی معیشت کوسنبھالیں، پہلا راستہ آسان تھا کہ سیاسی ساکھ کوبچالیں مگرضمیرکی آواز تھی کہ یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی، ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ وقت سیاست کوبچانے کا نہیں ریاست کوبچانے کا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلا بجٹ ہے جس میں معاشی وژن دیا ہے لیکن کوئی سبزباغ نہیں دکھاؤں گا، مہنگائی کا طوفان ہے، اس کوکم کرنے کے لیےاقدامات کریں گے، جان لگائیں گےاور مہنگائی کوکنٹرول کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کرتے ہوئے بتایاکہ عام آدمی کو ٹیکس سےبچانے کے لیے صنعتوں پرٹیکس لگایا ہے، سیمنٹ، اسٹیل، شوگرانڈسٹری، ،آئل اینڈگیس، ایل این جی ٹرمینل، فرٹیلائزر، بینکنگ، ٹیکسٹائل، آٹوموبل، کیمیکل، بیوریجز اور سگریٹ انڈسٹری پر بھی 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سالانہ 15کروڑ روپے سے زائد آمدن کمانے والے پرایک فیصد، 20 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر2 فیصد، 25 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر3 فیصد اور 30 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر4 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا جو غربت میں کمی کا ٹیکس ہے۔