الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیراعلی پنجاب میاں حمزہ شہباز کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس جاری کر دیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے 100 یونٹ تک مفت بجلی کے اعلان پر رد عمل دیتے انہیں 7 جولائی کو طلب کر لیا۔ حمزہ شہباز کو نوٹس بجلی صارفین کے لیے 100 یونٹ سبسڈی ریلیف پیکیج کے حوالے سے دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی سرکاری عہدیدار، منتخب نمائندہ یا حکومتی عہدیدار الیکشن شیڈیول کے اعلان کے بعد ان حلقوں میں کسی ترقیاتی سکیم کا اعلان نہیں کرسکتا۔
الیکشن کمیشن نے مذکورہ نوٹس وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف کے ” روشن گھرانہ پروگرام ” کے تحت بجلی صارفین کے لئے 100 یونٹ سبسڈی ریلیف پیکج کے حوالے سے دیا ہے۔
یاد رہے کہ ریلیف پیکج کا اعلان وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے 4 جولائی 2022 کو کیا گیا جبکہ الیکشن شیڈیول 25 مئی 2022 کو جاری کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ضمنی انتخابات کا شیڈیول 25 مئی 2022 کو جاری کیا گیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن کی طرف سے کہا گیا تھا کہ کسی بھی قسم کے ترقیاتی کام کا اعلان صوبائی حکومت کی طرف سے نہیں کیا جائے گا۔
پنجاب میں 100یونٹ مفت بجلی کے اعلان کیخلاف پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ کو خط
اکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد حمزہ شہباز کی طرف سے پنجاب میں 100یونٹ مفت بجلی کے اعلان کیخلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے یہ خط سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور سینئر رہنما فواد چودھری نے لکھا جس میں بتایا گیا ہے کہ یکم جولائی 2022ء کو عدالت عظمیٰ نے پنجاب کو دستوری پیچیدگیوں اور بحران سے بچانے کے لیے فارمولا وضع کیا جس کی بنیاد اس میثاق پر قائم کی گئی کہ پنجاب میں ضمنی انتخاب کے صاف، شفاف اور آزادانہ انعقاد پر کسی قسم کا حملہ نہیں کیا جائے گا۔
اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ عارضی وزیراعلیٰ 22 جولائی تک محض ضابطے کے اختیارات ہی بروئے کار لائیں گے جبکہ عدالت کے سامنے حمزہ شہباز نے خود بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کا ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انفرادی و سرکاری کردار پر پاکستان تحریک انصاف سنگین نوعیت کے تحفظات بھی رکھتی ہے۔
خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز نے عدالتِ عظمیٰ کے واضح احکامات اور انتخابی ضابطۂ اخلاق کو پیروں تلے روند دیا ہے۔ ضمنی انتخابات سے چند روز قبل صوبے کے عوام کے لیے ایک پریس کانفرنس، جسے قومی ذرائع ابلاغ بشمول سرکاری ٹی وی (پی ٹی وی) نے براہِ راست نشر کیا، میں پیکیج کا اعلان کیا ہے۔اس پیکیج کی تفصیلات قومی روزناموں نے بھی شائع کی ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں لکھا کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے براہ راست احکامات پر تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن جاری ہے۔ جعلی کریمنل کیسز میں تحریک انصاف کے کارکنان کو ملوث کیا جا رہا ہے۔ ایک مقدمے سے ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے مقدمے میں ملوث کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کی تباہ ہوتی معاشی کیفیت میں ایسے پیکئجز کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ وزیراعلیٰ کا مطمع نظر عوام کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے محض 22 جولائی کے قائدِ ایوان کے انتخاب کی راہ ہموار کرنا ہے، جس کا براہِ راست انحصار 17 جولائی کے ضمنی انتخابات پر ہے۔ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا یہ اقدام عدالتِ عظمیٰ کی فراہم کردہ مخصوص مدت کے لیے حاصل اختیار سےتجاوز ہے۔ یہ 20 حلقوں میں جاری ضمنی انتخابات کی شفافیت پر اثرانداز ہوتے ہوئے قبل از انتخابات دھاندلی کی قابلِ مذمت کوشش ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی معاملے پر تاحال کوئی جنبش نظر نہیں آئی۔ التماس ہے کہ یہ تمام تفصیلات معزز چیف جسٹس صاحب کی خدمت میں پیش کی جائیں اور آگاہ کیا جائے کہ عارضی مدت کے لیے محدود ترین اختیارات دے کر بٹھائے گئے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے اپنی حدود سے صریح تجاوز کیا جا رہا ہے۔
پنجاب میں مفت بجلی، پی ٹی آئی کے سپریم کورٹ کو خط پر مریم نواز کا سخت ردعمل
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب میں غریب کو مفت بجلی دینے کے احسن اقدام کو عدالتوں میں لے جانے کی بجائے خیبر پختونخوا کے ناداروں کو بجلی مفت فراہم کریں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کو خط لکھنے پر ردعمل دیتے ہوئے مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ پنجاب میں غریب کو مفت بجلی دینے کے احسن اقدام کو عدالتوں میں لے جانے کے بجائے خیبر پختونخوا کے ناداروں کوبجلی مفت فراہم کریں یا پھر خیبر پختونخوا حکومت کو فتنہ خان کو پالنے کے لیے اور اسکا خرچ اٹھانے کے لیے رکھا ہوا ہے؟ محنت کریں، حسد نا کریں!۔