موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا بھر میں کافی کچھ بدل رہا ہے مگر اس کے نتیجے میں 2 ممالک کے درمیان سرحد میں بھی تبدیلی آرہی ہے۔
سوئٹزر لینڈ اور اٹلی کی الپس کی برفانی چوٹیوں پر موجود سرحد گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے بدل رہی ہے اور اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان ایک پہاڑی لاج تنازع کا باعث بن گیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان یہ سرحدی لکیر گلیشیئر کے پگھلتے پانیوں کے باعث بدل رہی ہے۔
تھیوڈل گلیشیئر کے پگھلنے سے پانی ایک چوٹی پر تعمیر کیے جانے والے لاج Rifugio Guide del Cervino کے نیچے جمع ہورہا ہے۔
یہ لاج 1984 میں تعمیر ہوا تھا اور اس وقت مکمل طور پر اٹلی کی سرزمین میں تھا مگر اب گلیشیئر کے پگھلنے کے نتیجے میں تیکنیکی طور پر اس کا دو تہائی حصہ جنوبی سوئٹزر لینڈ میں آگیا ہے۔
حال ہی میں اس جگہ جانے والے 59 سالہ سیاح فریڈرک نے پوچھا کہ کیا ہم سوئٹزر لینڈ میں ہیں؟
یہی سوال سوئٹزر لینڈ اور اٹلی کے درمیان کئی برس تک سفارتی مذاکرات کا حصہ بھی بنا رہا جس کا جواب جاننے کے لیے 2018 سے کوششیں کی جارہی تھیں اور گزشتہ سال اس حوالے سے سمجھوتہ طے پا گیا، مگر تفصیلات کو ابھی تک راز میں رکھا گیا ہے۔
اس سمجھوتے کی تفصیلات سوئس حکومت کی منظوری کے بعد ہی سامنے آئیں گی اور ایسا 2023 سے قبل نہیں ہوسکے گا۔
مگر یہ تنازع اس لیے پیدا ہورہا ہے کیونکہ الپس کا یہ حصہ دنیا کے ایک بڑے اسکائی ریزروٹ کے اوپر ہے اور وہاں سیاح کافی زیادہ آتے ہیں۔
سوئٹزر لینڈ کی سرکاری میپنگ ایجنسی سوئس ٹوپو کے بارڈر چیف ایلن وچ نے کہا کہ ہم سرحد میں آنے والی تبدیلی پر متفق ہیں۔
ایلن وچ کا کام سوئٹزر لینڈ کی سرحدوں پر نظر رکھنا ہے جو آسٹریا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور Liechtenstein سے ملتی ہیں۔
وہ بھی اٹلی سے ہونے والے مذاکرات میں شامل تھے اور ان کے مطابق کوئی بھی ملک جیتا نہیں مگر کسی کو ناکامی بھی نہیں ہوئی۔
دوسری جانب اٹلی کے حکام نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال ہے۔
اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ خفیہ ہے مگر لاج کے نگران لیوئسو ٹروکو کا کہنا ہے کہ ہم اٹلی کی سرزمین میں ہی رہیں گے۔
دونوں ممالک کے مذاکرات کے باعث اس جگہ پر مختلف تعمیراتی کام بھی رکے ہوئے ہیں، وہاں ایک نئی کیبل کار کو 2023 تک مکمل کیا جانا تھا مگر بظاہر اب اس میں تاخیر ہوجائے گی۔