پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے نوازشریف سے وطن واپسی اور اپنے بھائی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےہمیں نوٹس نہیں دیا، ہمارے بندے گئے تو کہا کہ نوٹس ویب سائٹ پر تھا جب کہ نوٹس وہاں بھی موجود نہیں تھا، اسکروٹنی کمیٹی پی ٹی آئی کے لیے 12 مارچ 2018 میں بنی تھی، الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ لوگ حقائق بھول جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں کے فنڈز دیکھےجائیں، واضح ہوتا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے، چیف الیکشن کمشنرقانون کے دائرے سے باہرفیصلے کررہے ہیں، چیف الیکشن کمشنرسیاسی ایجنڈے پرکام کررہے ہیں۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے پی ٹی آئی کا تمام ریکارڈ کس حیثیت سے مانگ رہا ہے؟ ایف آئی اے کسی ممنوعہ فنڈنگ کی تحقیقات نہیں کرسکتا اور ایف آئی اے کے اختیارات میں نہیں آتا، یہ قانون کےخلاف ہے۔
شہباز گل سے متعلق سابق وزیر نے کہا کہ شہبازگل نے ریمارکس لینڈ لائن پر دیے تو پھرفون کیوں چاہیے؟ اگر شہبازگل نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو ان پر کیس کریں، ایک شخص کو اٹھا کر نامعلوم جگہ پر رکھ کر تشدد نہیں کرسکتے۔
شیریں مزاری نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف وطن آئیں اور اپنے بھائی کو ہٹائیں۔