سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں چیئرمین اوگرا سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سخت سوالات کیے گئے جس میں چیئرمین نے پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر وضاحتیں دیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس چیئرمین سینیٹر عبدالقادر کی زیرصدارت ہوا جس میں چیئرمین اوگرا سمیت پیٹرولیم ڈویژن کے حکام شریک ہوئے جب کہ کمیٹی نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر چیئرمین اوگرا سے سخت سوالات کیے۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کے رکن فدا محمد نے سوال کیا کہ دنیا میں پیٹرولیم مصنوعات سستی اور پاکستان میں مہنگی ہورہی ہیں، اس کی وجہ کیا ہے؟ اس پر چیئرمین اوگرا مسرور خان نے بتایا کہ اوگرا پی ایس او سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدی قیمت کی بنیاد پرقیمتوں پر ورکنگ کرتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کسی ایک روز کی خام تیل کی قیمت پر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اوگرا اپنے صارفین کا مکمل تحفظ کرتا ہے اور اوگرا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں اپنےطور پر ایک پیسہ اوپرنیچے نہیں کرسکتا۔
چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ پاکستان ضرورت کا 70 فیصد پیٹرول درآمد کرتا ہے اور 30 فیصد پیٹرول مقامی ریفائنریز بناتی ہیں، پاکستان میں 50 فیصدڈیزل درآمد ہوتا ہے اور 50 فیصد مقامی ریفائنریاں بناتی ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نہیں لگتا حکومت پیٹرولیم مصنوعات سستی کرپائے گی، آئی ایم ایف کو بجٹ میں 750ارب روپے پیٹرولیم سے بتائے گئےہیں، ابھی تو آگےجاکرحکومت کوپیٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی بھی لگاناہے۔