وزیراعظم شہباز شریف نے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالے 4 ماہ کا عرصہ گزرچکا ہے، یہ حکومت پاکستان بھر کی نمائندہ سیاسی پارٹیوں پر مشتمل ہے، حکومت سنبھالی تو مشکلات اور معاشی تباہی کا اندازا تھا، ہم نے اللہ کا نام لیا اور ذمہ داری کو قبول کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب نے ملکر نیت کی کہ پاکستان کو معاشی تباہی سے بچانے کی بھرپور کوشش کرینگے، نتائج اللہ کے ہاتھ میں ہیں اس حکومت میں سب پارٹیوں کا حصہ ہے، ہم نے ملکر ذمہ داریاں نبھانے کےلئے سفر کا آغاز کیا، دنیا بھر میں تیل اور پیٹرول کی قیمتیں اس وقت آسمان سے باتیں کررہی تھیں، دوسری طرف جانے والوں نے ہمارے لئے ایک گڑھا کھود دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نااہل حکومت نے پونے 4 سال میں ایک دھیلے کی بھی عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش نہ کی، جب ان کویقین ہواکہ چھٹی ہوجائیگی تو وزیراعظم ہاؤس کے ایک افسر نے تیل سستا کرنے کا مشورہ دیا، اس وقت کےوزیرخزانہ کو پیغام بھیجا گیا کہ پیٹرول کی قیمتیں کم کردینی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے پونے 4 سال میں 20 ہزار ارب روپے کے قرض لئے گئے، یہ 20 ہزار ارب روپے کا قرضہ پاکستان کے 80 فیصد قرضوں کے برابر تھے، آئی ایم ایف سے معاہدہ انھوں نے کیا تھا ہم نے نہیں، انھوں نے خود آئی ایم ایف سے کئے معاہدے کو توڑ دیا، جب ہم آئے تو مشکلات تھیں، آئی ایم ایف نے کہا پچھلی حکومت نے جو معاہدہ کیا اس پرعملدرآمد کرائیں،وزیراعظم
شہباز شریف نے کہا کہ پونے 4 سال کی معاشی تباہی نے کرپشن کو سرفہرست کردیا، 2018 اگست میں اس حکومت کے آنے سے پہلے چینی 52 روپے فی کلو تھی، پی ٹی آئی دور حکومت میں چینی 100روپے فی کلو سے بھی تجاوز کرگئی تھی، انہوں نے منصوبہ بنایا اور چینی کو ایکسپورٹ کیا اور ساتھ سبسڈی دیدی، روپیہ ڈالر کے مقابلے میں قدر کھو رہا تھا تو سبسڈی کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اربوں روپے انھوں نے چینی کی سبسڈی کے نام پر ہڑپ کئے، گندم پہلے ایکسپورٹ کی پھر مہنگی گندم امپورٹ کی گئی، معاشی بیڑہ غرق کیا گیا، گیس عالمی مارکیٹ میں 3 یا 4 ڈالر کی تھی انھوں نے نہیں خریدی اور نہ ہی لانگ ٹرم معاہدے کئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قطر نے ہمارے ساتھ مہربانی کی اور گیس نے 10فیصد مزید سستی دی، کورونا آیا تو تیل مافیا حاومی ہوگیا اور اس کے بعد پاکستان میں مہنگی بجلی بننا شروع ہوئی، یوکرین تنازع شروع ہوا تو روس نے گیس بند کردی اور ہمارے لئے گیس حاصل کرنا دشوار ہوگیا۔
انہوں نے کا کہ ملک کیساتھ جو کھلواڑ کیا گیا اس طرح کا تماشا اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، دن رات جھوٹ بولا گیا، آئی ایم ایف پروگرام بحالی کی خبرآئی تو کہا یہ مبارکباد کا وقت نہیں، اللہ کا کرم ہے کہ ہم دیوالیہ سے بچ گئے، عمران خان جو چاہتا تھا وہ نہیں ہوا وہ چاہتا تھا کہ پاکستان سری لنکا بن جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی اپوزیشن میں تھی تو کس طرح ہمارے لوگوں کیساتھ سلوک کیا گیا، جیلوں، کال کوٹھریوں میں ہمیں پہنچانے کیلئے یہ شخص آخری حد تک گیا، نوازشریف اور ن لیگ قیادت کو سلام ہے جنہوں نے بہادری سے مقابلہ کیا، یہاں تک کہ بیٹیوں اور بہنوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا، کون نہیں جانتا کہ انھوں نے مریم نواز کیساتھ ظلم کیا، جیلوں میں سختی کی گئی، زمینوں پر لٹایا گیا، اللہ کی ہمت سے ہم نے سب کچھ برداشت کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھی یہ تکلیف دہ صورتحال ہے، پیٹرول کی قیمت 2 روپے 7پ یسے بڑھی ہےساری رات یہ معاملہ دیکھتا رہا، پیٹرول کی قیمت میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پہلے مرحلے میں 200 یونٹ بجلی استعمال کرنیوالے کیلئے فیول ایڈجسمنٹ کو ختم کیا، اب 300 یونٹ تک بجلی کے استعمال پر بھی فیول ایڈجسٹمنٹ جارچز ختم کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب تو مجھے چھینک بھی مارنی ہوگی تو آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑے گا، آئی ایم ایف کے قرض کی ادائیگی کیلئے ہمیں ناک سے لکیریں نکالنا ہونگی، ہم اپنا ہدف حاصل کرلیں گے لیکن اس کیلئے ہمیں محنت کرنا ہوگی، ہمیں محنت کرنا ہوگی، باتوں بھاشن یا جادو منتر سے ترقی نہیں کرسکتے، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہونا چاہیے۔