وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہم نے ملکی معیشت کو سنبھالا اور پاکستان کو سری لنکا بننے سے بچایا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈگاڑیوں پرپابندی لگادی یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ، کچھ عرصےتک توہم امپورٹڈ گاڑیوں کےبغیررہ سکتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ کل میرے پاس دودھ کی کمپنیزآئیں کہا ہماری پیکجنگ رہ جائےگی کچھ ریلیف دیں،مفتاح اسماعیل
وزیر خزانہ نے کہا کہ اللہ ہمت دے گا ایک سال توہم برانڈ نیومرسڈیز کے بغیر تونکال لینگے، ایکسپورٹرزکوکہیں بھی مشکل آئی میں نے ریلیف دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی مہنگائی سے بہت زیادہ پریشان ہوں، سیلاب کی وجہ سے گنا، پیاز، مرچیں اور کپاس کی فصلیں خراب ہوئی ہیں، یہ سب چیزیں ہمیں درآمد کرنا ہوں گی۔
آئی ایم ایف کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے بات کی کہ 300یونٹ کے بلوں پرسبسڈی دینے دو، آئی ایم ایف،ورلڈ بینک بجلی چوری کو روکنے کا کہہ رہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ گاڑیاں بنانےوالےایک پیسے کی برآمد نہیں کرتے، اس لئے ان کی درآمدات روک دیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ملکی معیشت کو سنبھالا، سری لنکا بننے سے بچایا، اپریل میں پاکستان کے پاس ڈیڑھ ماہ کے زرمبادلہ ذخائر تھے، عالمی ادارے اس ملک کو قرض دیتے ہیں، جس کے پاس 3 ماہ کے زرمبادلہ ذخائر ہوں۔
معاشی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 4 فیصد سے زیادہ گروتھ پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جاتا ہے، حکومت نے نجی بینکوں سے 15 فیصد پر قرض لیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جوسبسڈی دے رہے ہوتےہیں اس سے امیر آدمی کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، سبسڈی سےغریب آدمی کو کم فائدہ ہوتاہے، فرٹیلائزرسیکٹرکوبہت زیادہ سبسڈی مل رہی ہے۔
سیلاب سے متعلق انھوں نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کیلئے 70 ارب روپے دیےگئے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر 10.2 ارب روپے کے 3 لاکھ ٹینٹ خریدے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 2013 سے2017 تک نوازشریف دورمیں بجلی کی پیداواردگنی ہوئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کےباعث بیرون ذرائع سے قرض لینا پڑتا ہے، گزشتہ مالی سال 80ارب ڈالر کی درآمدات اور 30 ارب ڈالرکی برآمدات تھیں۔
ترسیلات زر کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ 10سے 12 لاکھ اوورسیزپاکستانی 39ارب ڈالرکی ترسیلات بھیجتے ہیں، دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن برآمدات ہماری کم ہیں۔