وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ توشہ خانہ میں عمران نیازی، تصدیق شدہ خائن اور جھوٹا نکلا، یہ کوئی خوشی کا نہیں لمحہ فکریہ ہے۔ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں نا گھبرانے والی بات ہے، لانگ مارچ کے دوران قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا، سرٹیفائیڈ چور کو قعطاً اسلام آباد میں گھسنے نہیں دیں گے، عام انتخابات میں ابھی 11 ماہ دور ہیں، ہمارا الیکشن کرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل آیا ہے، پوری قوم کو دل کی گہرایئوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، اجتماعی کاوشوں، اجتماعی بصیرت سے ایسا ہوا، گرے لسٹ کی وجہ سے کاروباری حضرات کوبہت مشکلات پیش آرہی تھیں، گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد ان مسائل سے نجات ملے گی، پاکستان نے فیٹیف کی سفارشات پرعمل کیا ہے، فیٹیف نے اعتراف کیا پاکستان نے 35 شرائط پرعملدرآمد کیا، اللہ نے پاکستان کوکامیابی نصیب فرمائی، یہ میری نہیں پاکستان کی اجتماعی کامیابی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت قربانیاں دیں، تمام افراد، اداروں، اتھارٹیز کی کامیابی ہے جنہوں نے دن رات محنت کی، سب سے پہلے بلاول بھٹو کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹونے حنا ربانی کھرکے ساتھ اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا، اتحادی جماعتوں نے ہماری پوری معاونت اور سپورٹ کی، افواج پاکستان کے سپہ سالارجنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے ذیلی اداروں نے بھرپور کردار ادا کیا، یہ قومی معاملہ تھا 22 کروڑعوام کی اس سے قسمت جڑی تھی، ہم نے اس وقت اپوزیشن میں ہونے کے باوجود سینیٹ، قومی اسمبلی میں قوانین سازی میں پورا ہاتھ بٹایا، ہمیں اس وقت کیا کیا طعنے مارے گئے یہ نیب زدہ ہیں، ہم نے انتہائی تحمل سے اس وقت یہ طعنے برداشت کیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ شبابہ روز محنت کے نیتجے میں اللہ نے کامیابی دی، کل ایک خوش قسمت دن تھا ایک اور بھی فیصلہ آیا تھا، یہ انعام اللہ تعالیٰ نے اس لیے جھولی میں نہیں ڈالا لانگ مارچ، جلوس ہوتے رہے، سب یکجا دوقالب تھے، عمران نیازی تو وزیراعظم ہاؤس میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے تھے، یہ بات جمہوریت کی کرتے ہیں اور سوچ فاشسٹ کی ہے، عمران نیازی کو فیٹیف قانون سازی کے دوران کورم پورا ہونے کی کوئی فکر نہیں ہوتی تھی، غریب پریشان ہے ادویات، تعلیم کہاں سے ملے گی، یہ چھبتے ہوئے سوالات ہیں، یتیم بچے سوال پوچھتے ہیں، جلسے، گالم، گلوچ، تقریروں سے معاملہ حل نہیں ہو گا۔ سردی شروع ہو گئی اور سیلاب متاثرین مشکلات کا شکارہیں، متاثرین کوہم نے کمبل اور خوراک دینی ہے، یہ مسائل دھرنوں سے حل نہیں ہونگے، 75سال بعد آج بھی اسی چکرمیں پھنسے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے کے سوا کچھ نہیں کیا گیا، گرے لسٹ سے نکلنے پرپوری قوم کومبارکباد دیتا ہوں، نوازشریف کے زمانے میں پاکستان گرے لسٹ میں نہیں تھا، کل دوسری خبر توشہ خانہ میں عمران نیازی، تصدیق شدہ خائن اور جھوٹا نکلا، یہ کوئی خوشی کا نہیں لمحہ فکریہ ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں مالک سے توبہ کرنی چاہیے، ہم سب نے ایک دن اللہ کی عدالت میں پیش ہونا ہے، یہ مقام عبرت ہے جو شخص دن رات سب کو چور، ڈاکو کہتا تھا، عمران نیازی نے چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں کہا تھا بہت ایماندار آدمی ہیں، چیف الیکشن کمشنر کا نام عمران نیازی نے دیا تھا۔ پاناما بمقابلہ اقامہ میں نوازشریف کے بارے میں فیصلہ آیا تو عمران خان کہتا تھا جب میرے بارے ایسا فیصلہ آیا تو سب کچھ چھوڑدونگا، کرپٹ پریکٹسز کے نیتجے میں عمران خان کے خلاف فیصلہ آیا، 2018ء میں جھرلو کے ذریعے اسے لایا گیا، اقتدارمیں آتے ہی اس نے کہا بھینسیں بیچ کر ایک ایک پائی بچائیں گے، اس نے 23 لاکھ میں بھینسیں بیچی تھی، کہتا تھا بجلی،پٹرول مہنگا ہوتا ہے تو وزیراعظم چور ہوتا ہے، اس شخص نے کیا کیا ٹائٹل نہیں دیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوست ممالک کے تحفوں کوبیچ کر پیسے جیب میں ڈالے، اگر تحفے بیچ کر قومی خزانے میں پیسے جمع کراتے تو میں بھی ستائش کرتا، ایک تحفہ دبئی میں بیچ دیا، گھڑی 14 سے 15 کروڑ روپے کی تھی، اسی دکاندارنے آگے شہزادوں کو آگاہ کر دیا، کہیں گھڑی چوری تو نہیں ہوئی، اندازہ کریں، انہوں نے پاکستان کی عزت کو خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، مجھے گھڑی ملی ہے لیکن وزیراعظم ہاؤس میں ہے، خادم پنجاب بھی مجھے ایک قیمتی گھڑی ملی تھی، مجھ سے ایک شخص نے بیچنے کے لیے رابطہ کیا میں نے انکار کیا گھڑی توشہ خانہ میں رکھیں گے، مجھے نہیں یہ تحفہ 22 کروڑعوام کو ملا ہے۔ پہلے انہوں نے قانون کی دھجیاں اڑائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ دوسال برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے میرے خلاف تحقیقات کیں، بالآخرلندن کی عدالت میں کہا گیا ہمیں کچھ نہیں ملا، اللہ تعالیٰ نے مجھ نا چیز پر رحم کیا، مجھے دنیا کی مانی ہوئی عدالت سے سرٹیفیکیٹ ملا، عمران کی ہمشیرہ کو ایف بی آر نے این آر او دیا، کئی سال علیمہ خان نے اثاثے ڈکلیئر نہیں کیا تھا، اس نے چینی سکینڈل پر کمیشن بنایا تھا، وہ رپورٹ کدھرگئی۔ میں کہتا تھا یہ نیب نیازی گٹھ جوڑہے، خاتون کو وزیراعظم ہاؤس میں محبوس رکھا گیا، چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا گیا، مالم جبہ، ہیلی کاپٹر کیس سامنے نہ آجائے، قدرت کی لاٹھی بے آواز ہے اس سے ڈرنا چاہیے، یہ خوشی کا نہیں مقام عبرت ہے، عمران نیازی جھوٹ، بدیانتی کا مجسمہ ہے، بنی گالہ کو ریگولرائز اور غریبوں کے گھروں کو گرایا گیا، ایک مرتبہ نہیں زیادہ مرتبہ کہا، آئیں چارٹر آف اکانومی کریں، اس کے بدلے میں مجھے ڈاکو، چور کہا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری ایک آئینی معاملہ ہے، پینل کو دیکھ کر اپایئٹمنٹ ہو جاتی ہے کوئی قباحت نہیں، عمران خان عدم استحکام پیدا کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں، لوگ سمجھ رہے ہیں یہ جھوٹا ہے اس لیے کل باہر نہیں نکلے، گندم امپورٹ ہو رہی ہے۔ جس نے سب سے کم بولی دی ان سے گندم لے رہے ہیں، پرائیویٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ جب سے اسحاق ڈار آئے 10 سے 12 روپے تک ڈالر نیچے گیا، برطانوی ایجنسی نے مجھے کلیئر قرار دیا، میری بیٹیوں کو عدالتوں میں گھسیٹا گیا، میری دونوں بیٹیوں کا کسی کیس سے تعلق نہیں تھا، زرداری صاحب کی بہن کے خلاف بھی کیسز بنائے گئے، قانون اورانصاف کے مطابق کارروائی ہو گی، اگرپنجاب میں تبدیلی آتی ہے تو یہ سب کا حق ہے، عمران نیازی نے کسی بھی افسر کو نہیں چھوڑا، عمران نیازی مجھے اندر کرانے کے لیے افسران کے تبادلے کرتا رہا، عمران نیازی کو مجھے اندر کرانے کے لیے نیند نہیں آتی تھی، ہمارے خلاف پرانے کیسز کو کھولا گیا، یہ ہے مکافات عمل ہے، اللہ نے چاہا تو نوازشریف ضرورآئیں گے ان کو ایئرپورٹ لینے جاؤں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں نا گھبرانے والی بات ہے، آج بھی کہتا ہوں آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے ہر در پر جانے کو تیار ہوں،شرط یہ ہے دغا، فریب نہ ہو۔ لانگ مارچ کے دوران اصل بات تو یہ ہے کیا سرٹیفائیڈ چور کے پیچھے لوگ نکلیں گے؟ قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا، سرٹفائیڈ چور کو قعطاً اسلام آباد میں گھسنے نہیں دیں گے، کوئی شک نہیں چیلنجز بے شمار ہے، اقتدار سنبھالا ہے، یہ کانٹوں کی مالا ہے، مخلوط حکومت نے ریاست کوبچانے کے لیے سیاست کوقربان کیا، پاکستان کی بقا اور بہتری کے لیے جان بھی دینی پڑے تو کوئی بڑی قربانی نہیں ہوگی، جن سیٹیوں پرضمنی الیکشن ہارے یہ ہم 2018ء میں بھی ہارے تھے، یہ سیٹیں ہماری نہیں تھی، الیکشن کمیشن توخودمختارادارہ ہے میں انہیں کیسے بلاسکتا ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گھڑیاں پندرہ کروڑروپے کی تھی، عمران کی حکومت میں سب سے بڑا فراڈ 50 ارب کا ہوا، اس سے بڑا فراڈ کوئی اور ہوسکتا ہے؟ عام انتخابات میں ابھی گیارہ ماہ دور ہیں، موجودہ حکومت کا اختیارہے کب الیکشن ہونگے، ہم گیارہ ماہ ڈٹ کرکام کریں گے ہمارا الیکشن کرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اللہ جانتا ہے کوئی ولی نہیں الیکشن میں کتنی سیٹیں جیتیں گے، ہٹلر بھی بڑا مقبول تھا۔ ہماری حکومت کوآئے چھ ماہ ہوئے ہیں، بجلی کی قیمتوں کا معاملہ کئی حکومتوں کا کیا دھرا ہے، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کو 300یونٹ تک رکوایا ہے، دوست ممالک کے گھٹنوں کوہاتھ لگا کرسستی گیس مانگ رہا ہوں۔ سرٹفائیڈ چورنے قوم کے لیے سستی گیس کیوں نہ خریدی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان،بھارت تعلقات بحال کرانے میں پوری طرح سہمت ہوں، جب تک بھارت کشمیر مسئلے پر سنجیدگی سے حل نہیں کرتا، تب تک معاملات آگے نہیں چلیں گے، پاکستان اور بھارت کوغربت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
صحافی کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ بیک ڈور رابطوں کے متعلق کیا کہیں گے ؟ اس پر جواب دیتے ہوئے شہباز شریفنے کہا کہ آپ بیک ڈور ملیں پھر آپ کو بتاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی مد میں ہم نے اربوں روپے بچائے، گندم میں بچت کا تو آپ ذکرنہیں کرتے، مہنگائی کوکم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، عمران نیازی کی طرح نہیں لوگوں کے گھروں کا گھیراؤ کراؤں، عمران نیازی نے سب کچھ کھا لیا عوام جوبھی فیصلہ کریں گے قبول کریں گے۔