پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے دوران حراست اپنے اوپر ہونے والے مبینہ تشدد کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اعظم سواتی نے ایک روز قبل دھمکی دی تھی کہ وہ پریس کانفرنس کرکے کچھ اہم نام بتائیں گے تاہم جمعہ کی صبح جب وہ پریس کانفرنس کرنے آئے تو انہوں نے زیادہ لب کشائی سے گریز کیا۔
وکلا کے مشورے پر اعظم سواتی صحافیوں کے سوالات لیے بغیر ہی اٹھ کر چلے گئے۔
سینیٹر اعظم سواتی نے خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے بتائے ٹویٹ پر مقدمہ کس کے کہنے پردرج کیا؟ مجھے کن لوگوں کے حوالے کیا ؟ پمز ڈاکٹرز نے تشدد کے نشانات کیسے مٹائے؟ مجھ پر ہونے والے تشدد کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔
انہوں نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ سے انصاف کی امید ہے۔
اعظم سواتی نے گذشتہ تین روز میں دھمکیاں دی تھیں کہ وہ ان افراد کے نام بتا دیں گے جنہوں نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
منگل کو ٹوئٹر پر اعظم سواتی نے ایف آئی اے سائبر کرائم برانچ اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ان افراد کے نام بتاؤ جنہوں نے میری گرفتاری کا حکم دیا ورنہ میں بتاؤں گا۔ سواتی کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ان کی گرفتاری کا حکم رانا ثنا اللہ نے نہیں بلکہ کسی اور نے دیا تھا۔
اس دھمکی کے بعد انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ ارشد شریف کی تدفین ہوتے ہی ایک پریس کانفرنس کرکے اہم انکشافات کریں گے۔
جمعرات کو ارشد شریف کی تدفین کے بعد اس پریس کانفرنس کی توقع کی جا رہی تھی جو جمعہ کی صبح ہوئی۔ تاہم اعظم سواتی نام بتائے بغیر اٹھ گئے۔