کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کے قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی تفصیلات حاصل کر لیں۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارشد شریف کو 20 جون 2022 کو یو اے ای کا ویزا جاری کیا گیا، ویزا 18 اگست 2022 تک کے لیے تھا، ارشدشریف کینیا گئے تو ان کے ویزے میں 20 دن باقی تھے، ارشد شریف نے نئے ویزے کے لیے 12 اکتوبر 2022 کو دوبارہ رجوع کیا لیکن ارشد شریف کی درخواست کو رد کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے سینے میں لگی گولی ٹریجکٹری فائرنگ پیٹرن سے نہیں ملتی، ارشدشریف کو ایک گولی کمر کے اوپر حصے میں لگی، گولی گردن سے تقریباً 6 سے 8 انچ نیچے لگی جو سینے کی جانب سے باہر نکلی، اس زخم سے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ گولی قریب سے چلائی گئی، جس زاویے سے گولی چلی اس کے نتیجے میں گاڑی کی سیٹ میں بھی سوراخ ہونا چاہیے تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارشد شریف نے وقار احمد کے گیسٹ ہاؤس میں 2 ماہ 3 دن قیام کیا، وقار احمد کے کینین پولیس اور وہاں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے روابط ہیں، وقار احمد کے کینیا کی نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی سے قریبی تعلقات ہیں۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وقار کے مطابق حادثے کے بعد پولیس نے ارشد شریف کا آئی فون، آئی پیڈ، پرس، 2 یو ایس بیز حوالے کیں، وقاراحمد نے آئی فون اور آئی پیڈ نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر کو دے دیا، ایک دن بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے ایک افسر کو ارشد شریف کی چیزیں لینےکیلیے بھیجا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وقارکے مطابق اس نے این آئی ایس کے افسر کو کال کرکے بتایا، این آئی ایس کے افسر نے وقار کو پاکستانی ہائی کمیشن کو کسی بھی چیز کو تحویل میں لینے سے روکا، بعد میں ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر پوسٹ کا بندا بھیجا گیا، پاکستانی ہائی کمیشن افسروں کو اہم شواہد ملے، ہائی کمیشن افسروں کو 2 موبائل، ایک کمپیوٹر اور ارشد شریف کی ایک ذاتی ڈائری ملی، ارشد شریف یہ چیزیں کینیا میں رہائش کے دوران استعمال کر رہے تھے۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق وقار احمد سے پہلی 3 ملاقاتیں کافی مددگار ثابت ہوئیں، فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ارشد شریف کی رہائش گاہ کا دورہ کیا، دورے کے دوران ٹیم کوارشد شریف کا پاسپورٹ ملا، یو ایس بیز،پاسپورٹ کی کمیشن کوحوالگی کے سوال کا جواب تسلی بخش نہیں، وقار احمد نے پہلے سی سی ٹی وی فوٹیج دینے پر آمادگی ظاہر کی لیکن بعد میں فوٹیج دینے سے معذرت کرلی، وقار احمد نے کہا فوٹیج لوکل اتھارٹیز کے حوالے نہیں کی گئی، وقار نے کہا وکیل اور بیوی نے فوٹیج نہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔
رپورٹ میں وقار احمد کے چھوٹے بھائی خرم احمد کا بھی ذکرہے، خرم کا کہنا تھا وہ کھانے کے بعد ارشد شریف کو ساتھ لےکر نکلے، راستے میں انہیں سڑک پر پتھر نظر آئے جس پر خرم نے ارشد کو بتایا کہ یہ ڈاکو ہوں گے، جیسے ہی سڑک پر پڑے پتھروں کو پار کیا تو انہیں گولیوں کی آواز سنائی دی، گولیوں کی آواز سنتے ہی وہ وہا ں سے بھاگ گئے، خرم نے محسوس کیا ارشد شریف کو گولی لگی ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے قتل سے متعلق پریس کانفرنس پر فیصل واوڈا سے 15 نومبر کو رابطہ کیا گیا، فیصل واوڈا سے ارشد شریف کے قتل سے متعلق شواہد طلب کیے گئے، فیصل واوڈا کی درخواست پر ٹیم نے انہیں 7 سوال تحریری طور پر دیے، جواب کے لیے دوبارہ رابطے کی کوشش پر فیصل واوڈا نے کوئی جواب نہیں دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا، کینیا پولیس نے ارشد شریف قتل کی تحقیقات میں کوئی معاونت نہیں کی، کیس میں کئی غیر ملکی کردار اہمیت رکھتے ہیں، ارشد شریف کے کینیا میں میزبان خرم اور وقار کا کردار اہم اور مزید تحقیق طلب ہے، وقار احمد کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے، گاڑی چلانے والے خرم کے بیانات تضاد سے بھرپور ہیں، دونوں افراد مطلوبہ معلومات دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں درج مقدمات کی وجہ سے ارشدشریف کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، ارشد شریف کی والدہ اور پہلی بیوی نے کینیا میں وقار اور ان کی فیملی سے رابطہ نہ ہونے کا بتایا، ارشدشریف کی دوسری بیوی جویریہ نے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے بعد وقار کے خاندان نے ان سے رابطہ کیا، جویریہ نے بتایا کہ وقارکی اہلیہ نے ارشدشریف کے ساتھ 23 اکتوبر کو آخری ڈنر کی تصویر بھی شیئر کی، پہلی اہلیہ سومیہ نے بتایا ارشد شریف نے اپنے میزبان کے بارےمیں کچھ نہیں بتایا۔