امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ میرا مطالبہ ہے کہ دوبارہ گنتی کے عمل کو روکا جائے اور الیکشن کمیشن میں افسر کے سامنے دوبارہ گنتی کی جائے، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ فارم 11 اور 12 جو گنتی کی بنیاد ہیں، وہ فراہم نہیں کیے جارہے، اس بات کی کیا وضاحت ہے کہ فارم 11، 12 فراہم نہ کر رہے ہوں، سوائے اس کے کہ دھاندلی کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے سربراہ کی بار بار ہدایات کے باوجود پریزائیڈنگ افسر اپنے ریٹرننگ افسران (آراوز) اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کے کہنے پر فارم 11 اور 12 دینے پر تیار نہیں، انہوں نے بعد از انتخابات میں دھاندلی کے ہتھیار کے طور پر یہ کام کیا۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو کہا کہ آپ فارم لیے بغیر نہ آئیں، رات کے 2، 3 بج گئے، پھر بھی کچھ جگہیں ایسی تھیں جہاں انہوں نے فارم 11 اور 12 نہیں دیا، ہم نے بڑی حد تک خاص طور پر جیتی ہوئی یو سیز پر فارم 11 اور 12 حاصل کر لیے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے دعویٰ کیا کہ اب انہوں نے دھاندلی کا تیسرا مرحلہ شروع کیا کہ جب آراو نے نتائج جاری کیے تو وہ فارم 11 کے مطابق نہیں تھے، اس کے لیے لڑائی شروع کی تو پتا چلا، ادھر سے اُدھر سے ہماری سیٹ کم کردی، 6، 6 ہزار ووٹ کے فرق سے جیتے ہوئے ہیں لیکن سندھ حکومت نے تیسرے، چوتھے نمبر کی پارٹی کو جیتوا دیا، یہ کام براہ راست سندھ حکومت اور پارٹی کی چھتری تلے ہو رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چوتھا مرحلہ یہ آیا کہ ہم تصیح کروانے گئے تو وہ تصیح کرنے کے لیے تیار نہیں، جدوجہد کرنے کے بعد 9 حلقوں کا معاملہ الیکشن کمیشن میں گیا، جس میں 3 کے نتائج دیے باقی 6 نشستوں کے حوالے سے سماعت اسلام آباد الیکشن کمیشن میں ہوگی، ہماری کامیابی ہے کہ ہم نے اپنی ان سیٹوں کو بچایا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میرا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ جن سیٹوں کی سماعت ہونی ہے، ان کے تھیلے بھی منگوائے جائیں تاکہ ان آر اوز کے قبضے سے یہ چیزیں نکلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیا نظام ہے کہ بیوروکریسی پیپلز پارٹی کا دم چھلا بنی ہوئی ہے، کوئی چیف سیکریٹری اس پر ایکشن لینے والا نہیں ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ بھائی پارٹی کارکن کے طور پر کام کررہے ہو، لوگ احتجاج کررہے ہیں، ان پر پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ظاہر ہے پورے نظام کی تمام چیزیں بے نقاب بھی ہو رہی ہیں، یہ ریاستی ادارہ ہے، دیکھنا چاہیے کہ اس ادارے کے لوگ کس طرح اس نظام کو چلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب پانچواں مرحلہ یہ آیا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست دے کر تھیلوں کی سیلیں کھلی ہوئی ملتی ہیں، ترازو کے نشان والے لفافے کھلے ہوئے ملتے ہیں، لفافے پر کچھ لکھا ہے، اندرکچھ لکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر جس کا کام تحفظ کرنا ہے، وہی اگر دھاندلی کرے گا، تو ظاہر ہے یہی کرے گا، یعنی پیپلز پارٹی کے جتنے بھی بیلٹ پیپرز ہیں اس کے پیچھے تو مہریں لگی ہیں لیکن ترازو کے جتنے بیلٹ پیپرز ہیں، ان پر مہریں نہیں لگی ہوئیں، یہ کہنا چاہیے کہ کوئی ووٹ تھا ہی نہیں سارے کے سارے بعد میں ڈال دیے گئے، کھلی دھاندلی ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ان کا ایک ہتھکنڈا ہوتا ہے کہ جب ووٹ پورے نہیں ہو رہے ہوتے تو دو نشان لگا دیتے ہیں، ترازو پر لگے ہوئے نشان کسی اور پر لگا دو تاکہ ووٹ مسترد ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا مطالبہ ہے کہ دوبارہ گنتی کے عمل کو روکا جائے، دوبارہ گنتی کے لیے سارے تھیلے الیکشن کمیشن میں جائیں، الیکشن کمیشن کے افسر کے سامنے دوبارہ گنتی شروع ہو، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا، اپنی مرضی کے نتائج بنائے جارہے ہیں اس سارے عمل کو روک دیا جائے، ہم ناجائز مطالبہ نہیں کر رہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جو نتیجہ بدلا جارہا ہے، یہ غلط ہے، ہم جب آپ کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، آپ بھی عوام کے مینڈیٹ کا احترام کریں، یہ ووٹ ہم نے نہیں، عوام نے ڈالے ہیں، آپ نے خاص علاقوں میں حلقہ بندیاں کے ذریعے سے بڑھائیں، ہمیں شدید تحفظات تھے لیکن اس کے باوجود الیکشن میں گئے کہ آپ انتخابات نہیں کروا رہے تھے اورآپ کا الیکشنز کرانے کا ارادہ بھی نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ ہمارے ووٹ تو دیکھیں، ہم نے پیپلز پارٹی سے دگنے سے بھی زیادہ ووٹ لیے ہیں، آپ کی کیسے اکثریت ہو سکتی ہے؟
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم نمبر ون پارٹی ہیں، میئر انشا اللہ جماعت اسلامی ہی بنائے گی، کوئی اسے عزت کے ساتھ قبول کرے یا نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن جعل سازی پر نوٹس لے، تمام عمل روک کر تمام چیزیں اپنے پاس بلا لی جائیں، آئین پاکستان نے الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جتنی پاور دی ہیں، اسے استعمال کریں، ہم صرف یہ چاہ رہے ہیں کہ جس کا جو مینڈیٹ ہے، اس کے مطابق اعلان ہونا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، ملیر ڈسٹرکٹ میں آر او کا جہاں دفتر ہے، وہاں پر ہمارے کارکنوں کے اوپر گولیاں چلائی جائیں، ہمارے ساتھی زخمی ہوئے ہیں، اسی طرح کیماڑی میں علی زیدی پر حملہ کیا گیا، میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بھی یونیورسٹی روڈ پر ہنگامہ آرائی رہی، آر او صاحبہ نے ہمارے ساتھیوں کے خلاف زبردستی مقدمہ بھی درج کروا دیا، اور وہ سیاسی کارکنوں کو اتنا زیادہ جانتی ہیں کہ ان کو ہمارے کارکنوں کے نام بھی پتا تھے، آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کس طرح ریٹرننگ افسران کو استعمال کرکے یہ سارے کام کررہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہم امن و امان کو خراب نہیں کرنا چاہتے لیکن میں خبردار کرتا ہوں کہ جب دیکھیں گے کہ قبضہ کیا جارہا ہے تو قبضہ چھڑانے آئیں گے، اور پھر جو بھی چیز ہو گی اس کی ذمہ پولیس اور انتظامیہ پر ہوگی۔