وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس پشاور میں ہو رہا ہے۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پولیس لائن میں افسوسناک واقعہ ہوا، اے پی ایس واقعے کے بعد یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے، 85 نمازی شہید ہوئے۔
ان کا کہنا تھا ہمیں حقائق تسلیم کرنا ہوں گے، پوری قوم اشک بار ہے، چند سال پہلے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے رونما ہوا، پوری قوم سوچ رہی ہے کہ کس طرح مستقبل میں اس ناسور پر قابو پایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور واقعے کے بارے میں سوشل میڈیا پر بے جا الزام تراشی اور تنقید افسوسناک ہے، یہ کہنا کہ پشاور دھماکا ڈرون حملہ تھا انتہائی نامناسب تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا وفاق اور صوبے مل کر دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اختلافات بھلاکر دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، دہشتگردی پر قابو پائیں گے، تمام وسائل اس مقصد پر لگائیں گے، ہمیں تمام اختلافات بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا اور دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا آج ہمیں حق بات کرنا ہوگی، 417 ارب روپے وفاق نے خیبرپختونخوا کو دیے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں کہ 417 ارب روپے کہاں گئے، سی ٹی ڈی پنجاب 3 ارب میں بنی، یہاں 4 ارب میں بنالیتے، کے پی کے پاس 417 ارب روپے تھے وہ دس سیف سٹی بناتے لیکن ایک بھی نہ بنی۔
ان کا کہنا تھا قوم کو جواب دینا ہو گا کہ دہشتگرد یہاں کس طرح آئے اور کون انہیں یہاں لایا، ملک کی تقدیر بہتر کرنے کے لیے آپ اپنے لوگوں سے ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں اور ان لوگوں کو پاکستان میں سیٹل کرنے کے لیے لایا گیا، اس طرح کا دوہرا معیار نہیں چلے گا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور پولیس لائنز دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لیے 20 لاکھ روپے فی کس جبکہ زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔
قبل ازیں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سوشل میڈیا پر جاری بیان مین بتایا کہ اپیکس کمیٹی کا اجلاس گورنر ہاؤس خیبرپختونخوا میں ہو گا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز، پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کے اعلی افسران شریک ہوں گے۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات زیر غور آئیں گے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں 30 جنوری کو پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر غور ہوگا، اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے، سی ٹی ڈی اور پولیس کی اپ گریڈیشن کے اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت ملنے کی تصدیق کی تھی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔
دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک کا کہنا تھا انہیں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا کوئی دعوت نامہ نہیں ملا۔