پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ہم پر کوئی دباؤ نہیں، انہوں (عمران خان) نے جیل بھرو تحریک کا اعلان ہے، میں انتظار کررہی ہوں کہ وہ آ کر جیلیں بھریں اور بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے، آپ بھی پتا چلے کہ جیل کیا ہوتی ہے، ڈیتھ سیل کیا ہوتا ہے۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم پر یا ہماری جماعت پر کوئی دباؤ نہیں ہے، اب دباؤ ان پر ہے، انہوں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان ہے، میں انتظار کررہی ہوں کہ وہ آ کر جیلیں بھریں اور بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے زمان پارک میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے دفاع میں خواتین کو رکھا ہوا ہے تو ان کو ہٹائیں، ان کو کہیں کہ میں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے، سب سے پہلے جیل بھرنے میں خود جاؤں گا، ہم انتظار میں ہیں،
ان کا کہنا تھا کہ میرا دورہ بہت اچھا رہا، کل یہاں پر ورکرز کنونشن تھا، اس میں کارکنوں کا جو جذبہ تھا اور جو ان کی کمٹمنٹ تھی، اس سے بڑا حوصلہ ملا، مجھے احساس ہوا کہ بے شک مہنگائی ہے اور حالات مشکل ہیں، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں، عوام کو پتا ہے کہ مشکلات کس کی لائی ہوئی ہیں اور امید کا دیہ اب بھی روشن ہے، دن رات ایک کریں گے اور ان کی امیدوں کو پورا کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ چاہے ضمنی انتخابات ہوں یا عام، ہمیں ہر چیز کےلیے تیاری رکھنی ہے، میری کوشش ہے کہ اپنی جماعت کو متحرک کروں، اپنے کارکنوں کو متحرک کروں، ہم نے تیاری تو زور و شور سے شروع کر دی ہے۔
عمران خان سے متعلق سوال پوچھا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کو 2017 میں ایک اقامہ پر نکال دیا گیا، انہوں نے 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، آج پاکستان میں تاریخ میں ایک داغ لگا ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم کو اقامے پر گھر بھیج دیتے ہیں، جب میں دوسری طرف دیکھتی ہوں تو وہاں اقامہ نہیں ہے، وہاں پر اصل جرائم کیے ہوئے ہیں، ہیرے اور جواہرات لیے ہوئے ہیں۔
ان کہنا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیسز میں ثبوتوں کے صفحے بھرے پڑے ہیں کہ باہر سے ناجائز پیسہ آیا اور اس کو چھپایا گیا، اس کے بارے میں جھوٹ بولا گیا، اب جو کیسز عدالت میں چل رہے ہیں لیکن آپ یہ دیکھیں کہ ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ (عمران خان) عدالت میں آتے ہیں ہیں، کبھی ایک بہانہ کر دیتے ہیں کبھی دوسرا بہانہ کر دیتے ہیں، کیا یہ سہولت نواز شریف کو حاصل تھی؟ کیا یہ سہولت مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کو حاصل تھی؟ سوال کرنا تو بنتا ہے کہ ایک انسان جس نے جرائم کیے ہوئے ہیں اس کو ابھی تک ایسا کرنے کی اجازت کیوں دی جارہی ہے کہ وہ جب چاہے عدالت میں پیش ہو جائے اور جب چاہے خط لکھ کر بھیج دے کہ میں نہیں آسکتا، ایسے تو بات نہیں بنے گی۔