روسی حکام کا کہنا ہے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں توسیع نہیں کی جا سکتی
وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ کی قیادت اور وزارت کی رہنمائی میں ڈپارٹمنٹ آ ف پلانٹ پروڈکشن نے روس کو چاول برآمد کرنے کے لیے چاول کے مزید 15 اداروں کی منظوری حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
روس کی فیڈرل سروس ویٹرنری اینڈ فائٹو سینٹری نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو اس امرکی تصدیق کی ہے کہ مزید 15 رائس ملیں جن کی ڈی پی پی کے ٹیکنیکل آڈٹ کے بعد سفارش کی گئی تھی، اب روس کو چاول برآمد کر سکتی ہیں۔
چاول کی برآمدات اور معیار کو عالمی معیار کے برابر لانے میں وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی ظفر حسن کی رہنمائی شامل ہے۔روس نے چند سال پہلے چاول میں کیڑے مار ادویات اور کیڑوں کی وجہ سے پاکستانی چاول کی برآمدات پر پابندی لگا دی تھی تاہم اسے 2021 میں اٹھا لیا گیا اور صرف 4 رائس ملوں کو جو اپنی کوالٹی کے معیار پر پورا اترتی تھیں، ان کو پاکستان سے روس کو چاول برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے
علاوہ ازیں سینیئر روسی حکام نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں توسیع نہیں کی جا سکتی لیکن روس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ اس معاہدے کے ختم ہونے پر غریب ممالک کو خوراک کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
خبرراساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2022 میں اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت یوکرین کو خوراک کے عالمی بحران سے نمٹنے میں مدد کے لیے سمندر سے پیدا ہونے والے اناج کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی تھی۔
گزشتہ ماہ روس نے ہچکچاتے ہوئے اس معاہدے کو 17 جولائی تک اس شرط پر توسیع دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی (جسے سفارت کار بلیک سی گرین انیشیٹو کے نام سے جانتے ہیں) کہ اسے اپنی خوراک اور کھاد کی برآمدات میں بھی مدد ملے، تاہم اب روس کا کہنا ہے کہ اسے ایسی کوئی مدد حاصل نہیں ہوئی۔
’انٹرفیکس نیوز ایجنسی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایوان بالا کے اسپیکر ویلنٹینا ماتویینکو نے کہا کہ اس معاہدے کی توسیع ناممکن ہے اور ان حالات میں، میرے خیال میں، اس میں توسیع کرنا بھی ناممکن ہے کیونکہ ہمارے صبر اور اس معاہدے پر عمل درآمد کی خواہش کی حد ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے دیگر ذرائع تلاش کرے گا کہ غریب ممالک اناج کی قلت کا شکار نہ ہوں۔