اسلام آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی 14 سال کی بچی کی حالت میں نمایاں بہتری آنے لگی ہے۔
پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج پروفیسر الفرید ظفر نے بتایا کہ رضوانہ کی صحت میں نمایاں بہتری آنے لگی ہے اور اس کے پلیٹ لیٹس 12 ہزار سے بڑھ کر 80 ہزار ہو گئے ہیں۔
پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ رضوانہ کی سانس میں بہتری پر آکسیجن کی سپلائی کم کردی ہے اور اسے بہترین طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رضوانہ کے جسم میں موجود انفیکشن میں کمی ہو رہی ہے اور امید ہے اس کی صحت آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید بہتر ہوگی جب کہ انفیکشن میں مزید کمی کے بعد بازو کی سرجری کریں گے۔
بچی پر تشدد کا کیس
واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار 14 سالہ بچی رضوانہ کا معاملہ سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔
جج کا اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا اعتراف
وی نیوز کو انٹرویو میں سول جج عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں، پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ کبھی مارپیٹ نہیں کی، گھر سے جاتے وقت بچی کی حالت ایسی نہیں تھی جیسی دکھائی گئی ہے۔