معروف ماہر قانون بیرسٹر اعتزازاحسن نے سپریم کورٹ سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر ازخودنوٹس لینے کی استدعا کردی ، جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس ازخودنوٹس نہیں لے سکتا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6رکنی لارجربینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس منیب اختر ،جسٹس یحییٰ آفریدی ، جسٹس مظاہرنقوی اور جسٹس عائشہ ملک بینچ میں شامل ہیں۔
وکیل اعتراز احسن نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں حالیہ ترامیم عدالت میں پیش کرتے ہوئے نوٹس لینے کی استدعا کی اور کہا کہ اس قانون کے بعد ایجنسیوں کو اختیار دیا جار ہا بغیر وارنٹ کسی کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔
بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میں چار لائنیں پڑھنا چاہتا ہوں، پارلیمنٹ میں ایک نیا قانون منظور ہوا ہے، جس کے تحت خفیہ ادارے کسی بھی وقت کسی کی بھی تلاشی لے سکتے ہیں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ تلاشی کا حق قانون سازی کے ذریعے دے دیا گیا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چھ ججز بیٹھے ہیں، سپریم کورٹ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے خلاف ازخود نوٹس لے، اس قانون سے تو لا محدود اختیارات سونپ دیے گئے ہیں، اس وقت سپریم کورٹ کے چھ ججز کی حیثیت فل کورٹ جیسی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نےاستفسار کیا کہ کیا افشیل سیکرٹ ایکٹ بل ہے یا قانون ہے، بل پارلیمنٹ کے دوسرے ایوان میں زیر بحث ہے، ہمیں اس بارے میں زیادہ علم نہیں، صرف اخبار میں پڑھا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لارجربنچ کا فیصلہ ہے کہ اکیلا چیف جسٹس ازخود نوٹس نہیں لے سکتا، خوش قسمتی سے بل ابھی بھی ایک ایوان میں زیر بحث ہے، دیکھتے ہیں پارلیمنٹ کا دوسرا ایوان اس قانون پر کیا رائے دیتا ہے، زیادہ علم نہیں اس بل بارے اخبارات میں پڑھا ہے۔