وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نئی مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور ادارہ شماریات سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے حکام شریک ہوئے، اجلاس میں نئی مردم شماری سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق شماریات بیورو کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کو مردم شماری پر بریفنگ دی گئی جس کے بعد مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں نئی مردم شماری سے متعلق فیصلہ مؤخر کر دیا۔
اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ابھی مردم شماری کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل میں کسی قسم کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کی فلائٹ لیٹ ہے اس لیے اجلاس میں وقفہ ہے، بلوچستان کے وزیراعلیٰ جب اجلاس میں آئیں گے تو پھر اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہو گا۔
نئی مردم شماری سے الیکشن میں تاخیر کا خدشہ
ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے نتائج کی منظوری کی صورت میں الیکشن میں تاخیر کا خدشہ ہے۔
اس حوالے سے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشادنے کہا کہ سی سی آئی نے مردم شماری کی منظوری دی تو الیکشن 2024 تک ہو جائیں گے، اصولی طور پر اگر مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پر نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے بارے میں گزیٹڈ نوٹیفکیشن جاری ہوجاتا ہے تو آئین کے آرٹیکل 15(1)کا سب سیکشن 5کے تحت الیکشن کمیشن پاکستان از سر نو حلقہ بندیاں کرانے کا قانونی طو رپر پابند ہے۔
خیال رہے کہ سابق حکومت بھی 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرانےکا فیصلہ کر چکی ہے، یہ فیصلہ 2021 میں سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی حکومت میں مشترکہ مفادات کونسل نے اس بات کی منظوری دی تھی کہ سال 2023 میں ہونے والے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے، ساتویں مردم شماری مکمل کرکے الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیاں مکمل کرنے کے لیے ڈیٹا دیا جائے۔