نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فوجی عدالتوں کےخلاف فیصلے پر اپیل کریں گے کیونکہ قانون میں تبدیلی کا حق پارلیمنٹ کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا میں اس ملک کا شہری ہوں اور بطور نگران وزیراعظم میڈیا کے حوالے سے کوئی کنٹری بیوشن کردوں تو کوئی قباحت نہیں ہے، ورکنگ جرنلسٹس کے مسائل کو بھی اٹھایا ہےجو بھی سروسز میں آتے ہیں ان کے قوانین ہونے چاہئیں، پریس کانفرنس میں بھی یہی گفتگو کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سمجھتا ہوں تمام چیلنجنگ تھیم ہے جس کے بارے میں لوگ رائے رکھتے ہیں لیکن اظہار نہیں کرتے، مالکان، صحافیوں اور میڈیا کے بارے میں بات سے کسی کی دل آزاری مقصد نہیں تھی، دوبارہ پریس کانفرنس کی تو الفاظ شاید مختلف ہوں لیکن موضوع یہی رکھوں گا۔
غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی سے متعلق نگران وزیراعظم کا کہنا تھا طورخم اور چمن بارڈر سے لاکھوں لوگ جا چکے ہیں اور بہت سارےلوگ حکومت کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئےجارہے ہیں، جن کے پاس کاغذات نہیں ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی، ہماری بہت بڑی پشتون آبادی ہے کوشش ہے ڈی این اے ٹیسٹ کی طرف چلے جائیں، نادرا کو ٹاسک دیدیا ہے اور ان کی سربراہی میں کمیٹیز بنی ہوئی ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا جہاں غیرقانونی لوگ ہو سکتے ہیں وہاں پر سرچنگ ہو رہی ہے، ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد قانون نافذ کرنیوالے ادارے کارروائی کریں گے، چیک پوسٹس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڈلائن کے بعد کوئی ملا تو پکڑ کر ڈی پورٹ بھی کریں گے، غیرملکی جائیں اپنے ملک سے پاسپورٹ بنوائیں جس کے بعد جس مقصد کیلئے آنا چاہتے ہیں ویزے کے ذریعے آجائیں۔
نگران وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا ہم کوئی افغانستان سے بالکل رشتہ ناطہ نہیں توڑنا چاہتے، چاہتے ہیں جو ہماری طرف کے لوگ ہیں افغانستان وہ ہمیں بھیجے، سمجھتا ہوں ہمارے لوگ بھی وہاں پر غیر قانونی ہیں، ہمارے لوگوں کی وہاں کوئی قانونی حیثیت ہے تو بتا دیں۔