سابق وزیرخزانہ و سینیٹر شوکت ترین نے بھی سیاست اور پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شوکت ترین نے سینیٹ کی نشست بھی چھوڑ دی ہے۔ وہ پی ٹی آئی ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئےتھے۔
پارٹی چھوڑنے کے بعد انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور سینیٹ سے استعفیٰ دےرہاہوں، معاشی حالات اور صحت کی وجہ سے پچھلے دو ڈھائی سال بہت مشکل رہے۔
بولے کہ اہل خانہ اور دوستوں کی مشاورت کے بعد سیاست چھوڑ رہاہوں۔
شوکت ترین پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں، وہ 1953 میں جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں پیدا ہوئے۔
شوکت ترین اس سے قبل بھی وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ وہ 2008 سے 2010 تک یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے ہیں۔
ابتائی طور پر انہوں نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مشیر کے طور پر خدمات سرانجام دیں جبکہ 2009 میں سندھ سے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد انہیں وفاقی وزیر خزانہ کا قلم دان سونپ دیا گیا تھا۔
شوکت ترین نے سلک بینک کے حصص بڑھانے کا تنازع سامنے آنے کے بعد مفادات کے ٹکراؤ کی بنا پر 2010 میں وفاقی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
شوکت ترین نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی اور 1975 میں سٹی بینک میں ملازمت اختیار کی جہاں انہوں نے 22 سال ملازمت کی اور تھائی لینڈ میں بطور کنٹری مینیجر ریٹائرہوئے۔
وہ حبیب بینک اور یونین بینک کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں جبکہ سلک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ وہ دو مرتبہ 2002 سے 2008 تک کراچی سٹاک ایکسچینج کے چیئرمین کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔