تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے عدالت میں دیےگئے بیان میں کہا کہ اس نظام کے کرتا دھرتا طاقتور ترین شخص نے مجھے کہا آپ 9 مئی میں ملوث نہیں ہیں۔
راولپنڈی کی عدالت میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف ڈیوٹی مجسٹریٹ سید جہانگیر علی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں پی ٹی آئی رہنما کو ہتھکڑیاں لگاکر عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے آغاز پر شاہ محمود نے ہتھکڑیوں میں جکڑے ہاتھ بلند کرکے جج کو دکھایا اور کہا کہ مجھے سپریم کورٹ کے تین ججز نے رہا کرنے کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود مجھے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، رات مجھے گرفتار کیا جاتا ہےصبح آکر کہاجاتا ہے آپ کو رہا کررہے ہیں، میں نے کہا کیا وجہ ہے جس پر کہا جاتا ہے کہ کیس میں سقم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ایک حکم نامے کے بعد گرفتار کیا جاتاہے اور پھر آرڈر واپس لیا جاتا ہے، مجھے 26 دسمبرکو گرفتار کرنے کا حکم دیا پھر ہاتھ سے تاریخ کاٹ کر 27 لکھا گیا، ابھی جیل کی حدود میں تھا کہ پنجاب پولیس گرفتار کرنے پہنچ گئی، میں 5 بار ممبر اسمبلی رہا، ایس ایچ او نے مجھے مکا مارا اور لات ماری، ایس ایچ او اشفاق نے مجھ پر تشدد کیا۔
شاہ محمود نے عدالت کو بتایا کہ مجھے سینے میں تکلیف ہوئی تو گھنٹوں تک ایس پی سے درخواست کی کہ اسپتال لے جاؤ، میں نے منتیں کیں کہ مجھے سینے میں تکلیف ہے لیکن ڈاکٹر کے پاس نہ لےجایا گیا، ایک ڈاکٹر کو بلایا جس کے پاس محض بلڈ پریشر دیکھنے کی مشین تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ آپ قرآن پاک منگوا لیں میں حلف دیتا ہوں کہ 9 مئی کو میں راولپنڈی پنجاب میں نہیں بلکہ کراچی میں تھا، میری بیوی آغا خان اسپتال میں تھیں جس کے پاس میں موجود تھا، پیمرا سے ریکارڈ منگوا لیں میں کراچی میں موجود تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے بیان لینا چاہا لیکن میں نے وکلا کے سامنے بیان دینے کا فیصلہ کیا، مجھے سخت ترین سردی میں رکھا گیا، رات نیند تک نہ آئی، مجھے جسمانی اور ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا اور تشدد کیا گیا، میں نے پاکستان کی نمائندگی کی ہر جگہ پاکستان کی صفائیاں دیں اب میرے ساتھ یہ سلوک کیا جا رہا ہے اور میں کئی ماہ سے جیل میں ہوں، کیا یہ انصاف ہے مجھ پر تشدد ہوا، اوپر اللہ نیچے آپ کا قلم ہے۔
شاہ محمود نے جج سے مکالمہ کیا کہ میں نے تقریر میں کہا قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، میں نے کہا کسی کی دہلیز عبور نہیں کرنی، میں نے بیان میں کہا تھا کہ فیملیز کے ہمراہ پرامن احتجاج کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایک بہت ذمہ دار آدمی نے مجھے کہا کہ چھانٹ کر دیکھا آپ صاف ہیں، آپ کو اکیلے میں بتاسکتا ہوں کس طاقتو ر ترین شخص نےکہا آپ کا 9 مئی میں کردارنہیں، وہ شخص اس پورےنظام کےکرتا دھرتا ہیں جنہوں نےکہا آپ 9 مئی میں ملوث نہیں، میرا پورا بیان سامنے لایا جائے جو یہاں ہے۔
سماعت کے دوران شاہ محمود کے وکیل نے ان کی ہتھکڑیاں کھولنے کی درخواست کی جس پر عدالت نے ہتھکڑیاں کھولنے کا حکم دیا۔