پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی جانب سے خواتین کی نشستوں پر ٹکٹ دینے والوں کی فہرست میں سابق وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا نام شامل نہیں ہے۔
ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے خواتین کی نشستوں پر ٹکٹ کے لیے درخواست اس لیے نہیں دی تھی کہ انھیں اس وقت کے وزیر مملکت برائے خزانہ کے عہدے پر رہنے کے دوران اپنا پیشہ ورانہ نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے کافی جدوجہد کرنا پڑی تھی جب وہ اکتوبر 2022 سے جون 2023 تک آئی ایم ایف کے تعطل کا شکار پروگرام دوبارہ شروع کرنے پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مختلف خیالات رکھتی تھیں۔
ایک بار جب انہوں نے لمبی چھٹی کی درخواست دی تھی تو اشارہ دیا کہ وہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے چھٹیاں ملی تھیں تو شاید وہ واپس نہیں آئیں گی۔
لیکن آخر کار وہ واپس آ گئیں اور اس وقت کے وزیر اعظم کو آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ شروع کرنے پر راضی کر لیا جس کے بعد دونوں فریقین نے 3 ارب ڈالرز ایس بی اے پروگرام کے تحت نئے قلیل مدتی بیل آؤٹ پیکج پر دستخط کرنے کا معاہدہ کیا۔
یہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا ہی تھیں جنہوں نے منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کو فون کرنے کیلئے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے پیچھے لگی رہیں اور پھر پیرس میں منعقدہ سیلاب کے عطیات دینے والوں کی کانفرنس کے موقع پر دونوں اعلیٰ حکام کی ملاقاتیں طے کی تھیں۔
ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے اس موضوع پر بات کرنے سے انکار کردیا۔
اب وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے خزانہ اور سابق بیوروکریٹ طارق باجوہ کو مسلم لیگ (ن) کے کافی قریب سمجھا جاتا ہے اور اگر پارٹی انتخابات جیتنے میں کامیاب ہو گئی تو وفاقی سطح پر آنے والے سیٹ اپ میں انہیں ممکنہ طور پر وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ کا اہم عہدہ دیا جائے گا۔