صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر تھی اور ان کے خلاف آج 11 جنوری کو سماعت ہونا تھی۔ مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور مس کنڈکٹ کی کارروائی جاری تھی۔
گزشتہ روز جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کے نوٹس پر تفصیلی جواب بھی جمع کروایا تھا جس میں انہوں نے خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف معلومات لے سکتی ہے لیکن کونسل جج کے خلاف کسی کی شکایت پرکارروائی نہیں کرسکتی۔
تفصیلی جواب میں کہا گیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری احکامات رولزکی توہین کے مترادف ہیں، رولز کے مطابق کونسل کو معلومات دینے والے کا کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔
تاہم سماعت سے ایک روز قبل ہی مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اب اطلاعات ہیں کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے جسٹس مظاہر کے استعفے پر ردعمل دیتے ہوئے جسٹس مظاہر کے اثاثوں کی چھان بین کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سیاستدانوں کی طرح ججوں اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی چھان بین بھی ہونی چاہیے۔