ایس آئی ایف سی (خصوصی سرمایہ کاری مالیاتی کونسل) کی ہدایت کے مطابق پاور ڈویژن نے بجلی کے نئے ٹیرف ڈیزائن کا مسودہ وزارت خزانہ کے پاس جمع کرایا ہے تاکہ موجودہ ٹیرف نظام کے طور پر ملک کی اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے منظوری حاصل کی جا سکے۔
موجودہ ٹیرف سے معاشی بدحالی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہورہا ہے، 98 فیصد گھریلو صارفین کو 631 ارب روپے کی سبسڈی ، حکومتی حصہ 158ارب، باقی اخراجات صنعتی، تجارتی اور اعلیٰ درجے کے صارفین برداشت کررہے ہیں۔
ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ اور وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی جس کا اجلاس 3 جنوری 2024 کو ہوا، اس سے قبل پاور ڈویژن کے اعلیٰ ذمہ داران کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ بجلی کے ٹیرف کے نظام کو اس طرح سے ترتیب دیں تاکہ اقتصادی سرگرمیاں تیز رفتاری سے تیز ہو سکیں۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کو 3 جنوری 204 کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ پاور ڈویژن نے پاور ٹیرف ری اسٹرکچر کے لیے اپنا کام مکمل کر لیا ہے اور جلد ہی آئی ایم ایف کی منظوری کے لیے وزارت خزانہ کو پیش کیا جائے گا۔
نگران وزارت توانائی نے دی نیوز سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ پاور ڈویژن نے بجلی کے موجودہ ٹیرف کے نظام کی تنظیم نو کا اپنا کام مکمل کر کے اسے وزارت خزانہ کو پیش کردیا ہے جو اس کی منظوری کیلئے اسے آئی ایم ایف کے عہدیداروں کے سامنے اٹھائیں گے ، اس وقت، بجلی کے یونٹ کی کل لاگت 72فیصد فکسڈ چارجز اور 28 فیصد متغیر چارجز پر مشتمل ہے لیکن ریونیو کی طرف، فکسڈ چارجز صرف 2 فیصد ہیں اور متغیر چارجز 98 فیصد ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ متعلقہ حکام نے بجلی کے ٹیرف میں لاگت اور ریونیو کے ڈھانچے میں مماثلت پائی ہے کیونکہ لاگت کا 72 فیصد مقرر ہے جب کہ موجودہ ٹیرف میں صرف 2 فیصد محصول مقرر ہے اور تقریباً 98 فیصد گھریلو صارفین (29ملین صارفین) کو 631ارب روپے کی سبسڈی مل رہی ہے۔