چیف جسٹس پاکستان نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی نااہلی کے کیس میں ریمارکس دیے کہ قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہونے دی، وہ ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، لہٰذا کیوں نا ان کیخلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی نااہلی کے کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں قاسم سوری کی جانب سے نعیم بخاری نے دلائل دیے۔
سماعت کے دوران نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں تو قاسم سوری کی نااہلی اور ان کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا معاملہ اب غیر مؤثر ہوچکا، اس پر لشکری رئیسانی کے وکیل نے کہا کہ قاسم سوری غیر قانونی طورپرعہدے پر براجمان رہے، انہوں نے اسٹے پر عہدہ انجوائے کیا، ان سے مراعات اور فوائد واپس ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ کیا آپ اس بات سے متفق ہیں؟ اگرآپ اتفاق کرتے ہیں توبلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا، نعیم بخاری نے جواب دیا کہ الیکشن ٹربیونل نے کہا تھاکہ قاسم سوری نے کوئی کرپٹ پریکٹس نہیں کی۔
چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ قاسم سوری نے استعفیٰ کب دیا؟ اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری نے 16 اپریل 2022 کو استعفیٰ دیا، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جب آپ نے اسمبلی توڑی تب بھی اسٹے پر تھے ناں؟ قاسم سوری نے غیرقانونی طور پر اسمبلی توڑی، قاسم سوری کیلئے5 رکنی بینچ کے فیصلے میں آرٹیکل6 کے تحت سنگین غداری کی کارروائی کی تجویزکی گئی، کیوں نا قاسم سوری کےخلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے، جس کسی نے بھی آئین کے خلاف ورزی کی اس کو نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اندر جو ہاتھ گھس گئے ہیں کہ کونسے کیس مقرر ہونے ہیں کونسے روکنے ہیں یہ سلسلہ اب ختم ہوگا، اگر سپریم کورٹ میں کیسز کے تقرر میں ہیرپھیر ہوتی رہی توپرانے معاملات بھی درست کریں گے، اب مزید سپریم کورٹ کی سازباز نہیں ہوگی، سپریم کورٹ کی تباہی میری، آپ کی اور عوام کی تباہی ہے، یہ صرف میرا ادارہ نہیں ہے۔
نعیم بخاری نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ آپ مجھ سے خفا ہو رہے ہیں یا سسٹم سے؟ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ہم اعتراف کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اندر سے ہیرا پھیری ہوتی رہی، قاسم سوری بھی غلطی تسلیم کریں، سسٹم سے خفا ہوں آپ سے نہیں اور اعتراف کر رہا ہوں کہ ہیرا پھیری ہوتی ہے، آپ بھی اعتراف کریں کہ ہیرا پھیری کرتے رہے ہیں، کبھی اسٹیبلشمنٹ آجاتی ہے کبھی کوئی اور، اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہونے دی، ان کا اقدام سپریم کورٹ کے 5 ججز نے غلط قرار دیا، قاسم سوری ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، ان پر کیوں نہ آئینی شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ قاسم سوری کو طلب کرکے آئینی خلاف ورزی کا پوچھیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے قاسم سوری اور لشکری رئیسانی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور قاسم سوری کا کیس مقرر نہ ہونے، اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرارکوبھی نوٹس کردیا۔
عدالت نے تین ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔